• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 9872

    عنوان:

    میرے والد نے ایک فلیٹ خریدا اوراس کومیرے نام پر 1990میں رجسٹرڈ کرایا۔ ان کا انتقال 1997میں ہوا اس فلیٹ کے بارے میں بغیر کوئی ہدایت یا وصیت کئے ہوئے۔ میرا دعوی یہ ہے کہ یہ فلیٹ میرے والد کی طرف سے میرے لیے ایک تحفہ ہے۔ لیکن میرے بڑے بھائی مجبور کرتے ہیں کہ میں اس کو والد کے ترکہ میں شامل کروں اوراس کو ورثاء کے درمیان تقسیم کرناچاہیے۔ میرا سوال یہ ہے کہ آیا یہ میری ذاتی پراپرٹی ہے یا اس کو دوسری پراپرٹی میں شامل کرنا چاہیے جس کو میرے والد صاحب نے اپنے نام پر چھوڑا ہے۔

    سوال:

    میرے والد نے ایک فلیٹ خریدا اوراس کومیرے نام پر 1990میں رجسٹرڈ کرایا۔ ان کا انتقال 1997میں ہوا اس فلیٹ کے بارے میں بغیر کوئی ہدایت یا وصیت کئے ہوئے۔ میرا دعوی یہ ہے کہ یہ فلیٹ میرے والد کی طرف سے میرے لیے ایک تحفہ ہے۔ لیکن میرے بڑے بھائی مجبور کرتے ہیں کہ میں اس کو والد کے ترکہ میں شامل کروں اوراس کو ورثاء کے درمیان تقسیم کرناچاہیے۔ میرا سوال یہ ہے کہ آیا یہ میری ذاتی پراپرٹی ہے یا اس کو دوسری پراپرٹی میں شامل کرنا چاہیے جس کو میرے والد صاحب نے اپنے نام پر چھوڑا ہے۔

    جواب نمبر: 9872

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1327=1327/ م

     

    فلیٹ آپ کے نام رجسٹرڈ کرنے کے بعد اگر والد صاحب نے آپ کو اس کا مالک و قابض بھی بنادیا تھا، اور اپنا عمل دخل ختم کرلیا تھا، پھر تو وہ فلیٹ آپ کی ملکیت ہے اور اس میں آپ کو ہرطرح کے تصرف کا اختیار ہے، اور اگر صرف کاغذی طور پر آپ کے نام فلیٹ رجسٹرڈ کرایا تھا، اس پر قبض و تصرف آپ کے والد صاحب ہی کا برقرار تھا، والد صاحب نے آپ کو قابض و مالک نہیں بنایا تھا، تو ایسی صورت میں وہ فلیٹ والد صاحب کا ترکہ شمار ہوگا، جس میں آپ کا، آپ کے بڑے بھائی کا اور دوسرے تمام شرعی وارثین کا حصہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند