معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 6907
عمر نے ایک کاغذ پر لکھا کہ میں گھر میں اپنی حصہ نہیں لینا چاہتا ہوں، میں نے اپنا حصہ بکر کو دے دیا ہے اوراس پر دستخط کردئے۔ کچھ سال کے بعد عمر نے اپنا ارادہ بدل لیا اور بکر سے کہا کہ میں گھر میں اپنا حصہ چاہتا ہوں ۔ کیا یہ بکر کے اوپر فرض ہے کہ وہ حصہ دے جب کہ عمر نے ایک کاغذ پر دستخط کردئے ہیں کہ میں اپنا حصہ بکر کو دیتا ہوں؟
عمر نے ایک کاغذ پر لکھا کہ میں گھر میں اپنی حصہ نہیں لینا چاہتا ہوں، میں نے اپنا حصہ بکر کو دے دیا ہے اوراس پر دستخط کردئے۔ کچھ سال کے بعد عمر نے اپنا ارادہ بدل لیا اور بکر سے کہا کہ میں گھر میں اپنا حصہ چاہتا ہوں ۔ کیا یہ بکر کے اوپر فرض ہے کہ وہ حصہ دے جب کہ عمر نے ایک کاغذ پر دستخط کردئے ہیں کہ میں اپنا حصہ بکر کو دیتا ہوں؟
جواب نمبر: 6907
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1269=1191/ د
گھر میں عمر کا حصہ کس قسم کا تھا؟ والد کے ترکہ کا تھا یا کسی اور طریقہ پر؟ اگر والد کے ترکہ میں عمر کا حصہ مکان میں تھا تومذکورہ طریقہ پر کاغذ پر لکھ کر دیدینے سے بکر کی ملکیت نہیں ہوگی، بلکہ بدستور عمر کی ملکیت برقرار ہے، اسے لینے کا پورا حق واختیار باقی ہے قال في الہدایة ولا یجوز الھبة فیما یقسم إلا مجوزة مقسومة (ج۳ ص۲۶۹)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند