• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 6190

    عنوان:

    ایک میاں بیوی کے سات لڑکیاں تھیں اور کوئی لڑکا نہیں تھا۔ پانچ لڑکیوں کی شادی ہوچکی تھی جب کہ بڑی لڑکی کا کسی بیماری کی وجہ سے انتقال ہوگیا جس سے تین لڑکیاں اور ایک لڑکا ہے۔ اس کے تین ماہ کے بعد میاں کا بھی انتقال ہوگیا۔ بیوہ نے کسی طرح سے ان کی کفالت کی اور دوسری دو لڑکیوں کی شادی کی۔ بڑے داماد نے بھی دوسری شادی کرلی۔ میاں بیوی کے پاس ایک مکان تھا اورکچھ نقدی۔ کچھ سالوں کے بعد بیوی نے اپنی مرضی سے ایک ہبہ کیا تمام زندہ بچیوں کو مکان دیا اور زبانی طور پرخواہش ظاہر کی بڑی لڑکی کی لڑکیوں کی شادی کے وقت کچھ سونا کے زیورات بیس سے پچیس ہزار تک کے دئے جائیں اور اس کی خواہش کے مطابق پچیس ہزار کے سونے کے زیورات دو لڑکیوں کو دئے جاچکے ہیں اور ایک لڑکی بچی ہوئی ہے۔ ایک سال پہلے بیوہ کا بھی انتقال ہوگیا۔ اب بڑا داماد جس کی لڑکی کا انتقال اپنے ماں باپ سے پہلے ہوا مکان میں حصہ مانگ رہا ہے۔اس بابت شریعت کیا کہتی ہے؟

    سوال:

    ایک میاں بیوی کے سات لڑکیاں تھیں اور کوئی لڑکا نہیں تھا۔ پانچ لڑکیوں کی شادی ہوچکی تھی جب کہ بڑی لڑکی کا کسی بیماری کی وجہ سے انتقال ہوگیا جس سے تین لڑکیاں اور ایک لڑکا ہے۔ اس کے تین ماہ کے بعد میاں کا بھی انتقال ہوگیا۔ بیوہ نے کسی طرح سے ان کی کفالت کی اور دوسری دو لڑکیوں کی شادی کی۔ بڑے داماد نے بھی دوسری شادی کرلی۔ میاں بیوی کے پاس ایک مکان تھا اورکچھ نقدی۔ کچھ سالوں کے بعد بیوی نے اپنی مرضی سے ایک ہبہ کیا تمام زندہ بچیوں کو مکان دیا اور زبانی طور پرخواہش ظاہر کی بڑی لڑکی کی لڑکیوں کی شادی کے وقت کچھ سونا کے زیورات بیس سے پچیس ہزار تک کے دئے جائیں اور اس کی خواہش کے مطابق پچیس ہزار کے سونے کے زیورات دو لڑکیوں کو دئے جاچکے ہیں اور ایک لڑکی بچی ہوئی ہے۔ ایک سال پہلے بیوہ کا بھی انتقال ہوگیا۔ اب بڑا داماد جس کی لڑکی کا انتقال اپنے ماں باپ سے پہلے ہوا مکان میں حصہ مانگ رہا ہے۔اس بابت شریعت کیا کہتی ہے؟

    جواب نمبر: 6190

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 665=717/ ل

     

    جس لڑکی کی وفات اس کے والدین کی وفات سے پہلے ہوچکی ہے وہ شرعاً اپنے والدین کی وراثت سے محروم ہوگی، بناء علیہ بڑے داماد کامکان سے حصہ مانگنا درست نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند