• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 19600

    عنوان:

    معلوم یہ کرنا ہے کہ میرے والد تین بھائی اور دو بہنیں تھیں۔ میرے والد صاحب کے اور ایک بھائی کا انتقال ہوچکا ہے اب صرف ایک چچا اور دو پھوپھیاں حیات ہیں۔ ایک پھوپھی کے شوہر کا انتقال ہوچکا ہے اور ان کی کوئی اولاد نہیں ہے اس لیے وہ ہمارے ساتھ رہتی تھیں اورہم ان کی دیکھ بھال کرتے تھے۔ گزشتہ ہفتہ ان کا انتقال ہوگیا۔ اب صرف ایک چچا او رایک پھوپھی حیات رہ گئیں۔ یہ بتائیں کہ جن پھوپھی کا انتقال ہوا ہے ان کے پیسے، زیورات اور سارا سامان کا بٹوارہ کیسے کیا جائے؟ ابھی ایک چچا اور ایک پھوپھی حیات ہیں۔ کیا ان دونوں کے علاوہ بھی کوئی وارث ہوگا یعنی جن بھائیوں کا انتقال ہوچکا ہے ان کی اولادوں میں سے یا پھر جو بہن بھائی زندہ ہیں ان کا ہی حصہ ہوگا؟

    سوال:

    معلوم یہ کرنا ہے کہ میرے والد تین بھائی اور دو بہنیں تھیں۔ میرے والد صاحب کے اور ایک بھائی کا انتقال ہوچکا ہے اب صرف ایک چچا اور دو پھوپھیاں حیات ہیں۔ ایک پھوپھی کے شوہر کا انتقال ہوچکا ہے اور ان کی کوئی اولاد نہیں ہے اس لیے وہ ہمارے ساتھ رہتی تھیں اورہم ان کی دیکھ بھال کرتے تھے۔ گزشتہ ہفتہ ان کا انتقال ہوگیا۔ اب صرف ایک چچا او رایک پھوپھی حیات رہ گئیں۔ یہ بتائیں کہ جن پھوپھی کا انتقال ہوا ہے ان کے پیسے، زیورات اور سارا سامان کا بٹوارہ کیسے کیا جائے؟ ابھی ایک چچا اور ایک پھوپھی حیات ہیں۔ کیا ان دونوں کے علاوہ بھی کوئی وارث ہوگا یعنی جن بھائیوں کا انتقال ہوچکا ہے ان کی اولادوں میں سے یا پھر جو بہن بھائی زندہ ہیں ان کا ہی حصہ ہوگا؟

    جواب نمبر: 19600

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 273=235-3/1431

     

    مرحوم پھوپھی کے والدین اگر پہلے ہی فوت ہوچکے ہیں اور شوہر بھی زندہ نہیں، نیز ان کی کوئی اولاد بھی نہیں انتقال کے وقت ان کے صرف ایک بھائی اور ایک بہن باحیات تھے تو یہی دونوں ان کے وارث ہوں گے، فوت شدہ بھائیوں کی اولاد وارث نہیں ہوگی۔ لہٰذا مرحوم کے کل ترکہ کو تین حصوں میں منقسم کرکے دو حصہ بھائی کو ،ایک حصہ بہن کو دیا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند