• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 19093

    عنوان:

    یہ مسئلہ ہمارے علاقہ میں بہت پیدا ہوتا ہے میرا سوال یہ ہے کہ ایک (آدمی نے اپنے باپ کے سرمایہ کے بغیر اپنا کاروبار شروع کیا اور امیر ہوگیا اس سرمایہ میں جو بیٹے نے پیدا کیا اس میں باپ اور بھائیوں کا حق ہے کہ نہیں ہے؟) حضرت میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ اس مسئلہ میں وضاحت کریں کیوں کہ یہ مسئلہ قندھار میں بہت ہے۔

    سوال:

    یہ مسئلہ ہمارے علاقہ میں بہت پیدا ہوتا ہے میرا سوال یہ ہے کہ ایک (آدمی نے اپنے باپ کے سرمایہ کے بغیر اپنا کاروبار شروع کیا اور امیر ہوگیا اس سرمایہ میں جو بیٹے نے پیدا کیا اس میں باپ اور بھائیوں کا حق ہے کہ نہیں ہے؟) حضرت میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ اس مسئلہ میں وضاحت کریں کیوں کہ یہ مسئلہ قندھار میں بہت ہے۔

    جواب نمبر: 19093

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 144=13-2/1431

     

    علاحدہ کاروبار کرنے والا بیٹا اگر باپ سے الگ رہتا ہے اور اپنی کمائی علاحدہ رکھتا ہے یہاں تک کہ مال دار ہوگیا تو اس کی کمائی تنہا اس بیٹے کی ملکیت ہوگی، باپ اوردوسرے بیٹوں کا حصہ اس میں نہیں ہوگا: [قال في رد المحتار یوٴخذ من ہذا قال: ما أفتی بہ في الخیریة في زوج امرأة وابنہا اجتمعا في دار واحدة وأخذ کل منہما یکتسب علاحدة ویجمعان کسبھما ولا یعلم التفاوت ولا التساوي ولا التمییز فأجاب بأنہ بینہما سویة (رد المحتار: ۶/۳۹۲) اس عبارت میں قید ویجمعان کسبہما الخ سے معلوم ہوا کہ اگر وہ دونوں باہم اپنے مکسوبہ مال کو جمع نہ کریں تو ہرایک اپنے اپنے مکسوبہ مال وجائیداد کا مالک ہے۔ (فتای دارالعلوم: ۱۳/ ۷۴)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند