• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 172294

    عنوان: پوری جائداد كی وصیت كرنا؟

    سوال: میری عمر 75 سال ہے ، بستر پر بیماری کی حالت ہے، میرے پاس میری والدہ سے ملی ہی کچھ جائداد ہے جس میں کھیتی کی زمین، باغ اور گھر ہے، میرے شوہر جو کی میرے ہی گھر میں میرے ساتھ رہا کرتے تھے، کی سال پہلے مجھے چھوڑ کر اپنی بہن کے بچچوں و دیگر رشتے داروں کے ساتھ رہتے ہیں، سب لوگ ان کا خیال مجھ سے بہتر رکھتے ہیں، ان کی صحت بھی مجھ سے بہتر ہے، ہمارا کوئی طلاق تو نہیں ہوا ہے مگر تقریبن 6 - 7 سال سے نہ کوئی ملاقات نہ کوئی بات ہوئی. ہم 4 بہنیں ہیں اور اب میں اپنی ایک بہن اور ان کے بچوں کے ساتھ رہتی ہوں، جو کہ میرا بہت خیال رکھتے ہیں، اور ہر ضرورت کو پورا کرتے ہیں، میری کوئی اولاد نہیں ہے، کوئی بھائی، والدین بھی نہیں ہیں. میری ۳ بہنوں کے بچے ہیں الحمدلللہ۔ میں اپنی ساری جائیداد اپنی ایک بہن کے بچوں کو وصیت کرنا چاہتی ہوں۔ بری کرم رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 172294

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1277-1060/H=11/1440

    جائداد کے علاوہ معلوم نہیں کچھ دیگر اشیاء آپ کی ملکیت میں ہیں یا نہیں بہتر یہ ہے کہ ساری جائداد کی وصیت ایک بہن کے بچوں کے حق میں نہ کریں بلکہ صرف ایک تہائی جائداد کی وصیت کریں اور دو تہائی اپنے ورثہٴ شرعی کے حق میں رہنے دیں وہ آپ کی وفات کے بعد اپنے اپنے حصہٴ شرعی کی تقسیم کرکے اپنے اپنے حق میں حاصل کرلیں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند