• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 10355

    عنوان:

     جائداد کی تقسیم میں دادی کو کچھ کم حصہ ملا تو یہ کمی اس کے سارے وارثین (چھ بیٹے اور تین بیٹیاں) مل کر پوری کریں یا کوئی ایک وارث( بیٹا) پوری کمی دور کرسکتاہے؟ کیوں کہ کوئی اور وارث اس کمی کی بھرپائی اپنے حصہ میں سے دینے کو تیار نہیں ہے، جب کہ کمی پوری کرنے والا اکیلا بیٹا اپنے بیٹوں (دادی کے پوتوں) کو کہتاہے کہ میں تمہارے حصہ میں سے دادی کو دے رہا ہوں جس سے اس کی کمی پوری ہو جائے گی، اور صرف تین میں سے ایک ہی بیٹے کو ایسا کہا۔ تو کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟ کیا یہ اپنے بیٹوں کا حق مار کے اپنی ماں کو حصہ دینا نہیں ہوا ،یا پھر دین کی روشنی میں ایسا کرنا کیسا ہے؟ برائے کرم رہنمائی کریں۔

    سوال:

     جائداد کی تقسیم میں دادی کو کچھ کم حصہ ملا تو یہ کمی اس کے سارے وارثین (چھ بیٹے اور تین بیٹیاں) مل کر پوری کریں یا کوئی ایک وارث( بیٹا) پوری کمی دور کرسکتاہے؟ کیوں کہ کوئی اور وارث اس کمی کی بھرپائی اپنے حصہ میں سے دینے کو تیار نہیں ہے، جب کہ کمی پوری کرنے والا اکیلا بیٹا اپنے بیٹوں (دادی کے پوتوں) کو کہتاہے کہ میں تمہارے حصہ میں سے دادی کو دے رہا ہوں جس سے اس کی کمی پوری ہو جائے گی، اور صرف تین میں سے ایک ہی بیٹے کو ایسا کہا۔ تو کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟ کیا یہ اپنے بیٹوں کا حق مار کے اپنی ماں کو حصہ دینا نہیں ہوا ،یا پھر دین کی روشنی میں ایسا کرنا کیسا ہے؟ برائے کرم رہنمائی کریں۔

    جواب نمبر: 10355

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 102=102/ م

     

    جائیداد میں دادی کو کچھ کم حصہ کیوں ملا؟ شاید آپ لوگوں نے جائیداد کی تقسیم شرعی تخریج کے مطابق نہیں کی ہوگی اگر ایسا ہے تو اس کمی کو دور کرنے کی صحیح صورت یہ ہے کہ دوبارہ جائیداد کی شرعی طریقے پر تقسیم کرلی جائے، اور جس وارث کا جتنا حصہ نکلتا ہو، اس کو پورا دیا جائے، اور صحیح تقسیم کے لیے تمام ورثہ کی تفصیل آنی ضروری ہے۔ غالباً دادا کی میراث کی تقسیم سے متعلق سوال ہے تو اس کی دوبارہ اگر تقسیم معلوم کرنی ہے تو یہ وضاحت فرمائیں کہ دادا نے اپنے انتقال کے وقت، اپنی اہلیہ، اولاد (مذکر و موٴنث) اور والدین میں سے کس کس کو چھوڑا؟ اور اگر مذکورہ جائیداد کی از سرنو تقسیم دشوار ہو تو دادی کا جتنا حصہ جس وارث کے حصے میں زیادہ چلا گیا تہا وہ وارث اگر دادی کو دیدے تو اس طرح بھی کمی پوری ہوجائے گی، اور اگر سب کے حصے میں گیا ہے تو سب ورثہ اس کمی کی بھرپائی کے ذمہ دار ہیں۔ واضح رہے کہ مرحوم دادا کے شرعی وارثین بیٹے وغیرہم کی موجودگی میں پوتوں کا کوئی حصہ نہیں، تو پھر باپ کا اپنے بیٹے سے یہ کہنا کہ میں تمہارے حصہ میں سے دادی کو دے رہا ہوں، یہ بات سمجھ میں نہیں آئی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند