• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 18795

    عنوان:

    میرے چار بھائی او ردو بہن ہیں۔ میری والدہ نے اپنا ایک مکان مجھے اپنی زندگی میں دیا اور میرے نام رجسٹری کرادی۔ مکان دینے کی وجہ یہ ہے کہ والد صاحب کے وظیفہ ہونے کے بعد سے گھر کا خرچ میں ہی چلایا۔ والد صاحب کے انتقال کے بعد بھی بیس سال تک میں ہی خرچ چلایا۔ اس طرح تقریباً پچیس سال میں گھر کی پوری ذمہ داری سنبھالا اس میں والدہ کی آنکھ کا آپریشن، حج کا خرچہ، بڑی بہن جو پولیو سے معذور تھی ان کا خرچ بھی ہے۔ گھر کی خرید میں اور مرمت میں میرا پیسہ بھی لگا۔ اس دوران کسی بھائی نے نہ والدہ کا حق دیا نہ خرچ چلایا۔ کبھی کبھی کچھ دے دیا کرتے تھے۔ والدہ کے ساتھ بھی میں اور میری بیوی رہا کرتے تھے۔ میں نے والدہ کو کبھی تکلیف ہونے نہیں دیا اسی لیے وہ مجھے بہت چاہتی تھیں اور زبردستی مکان مجھے دیا اور کہا کہ کسی بیٹے نے میرا خیال نہیں کیا او رنہ ...

    سوال:

    میرے چار بھائی او ردو بہن ہیں۔ میری والدہ نے اپنا ایک مکان مجھے اپنی زندگی میں دیا اور میرے نام رجسٹری کرادی۔ مکان دینے کی وجہ یہ ہے کہ والد صاحب کے وظیفہ ہونے کے بعد سے گھر کا خرچ میں ہی چلایا۔ والد صاحب کے انتقال کے بعد بھی بیس سال تک میں ہی خرچ چلایا۔ اس طرح تقریباً پچیس سال میں گھر کی پوری ذمہ داری سنبھالا اس میں والدہ کی آنکھ کا آپریشن، حج کا خرچہ، بڑی بہن جو پولیو سے معذور تھی ان کا خرچ بھی ہے۔ گھر کی خرید میں اور مرمت میں میرا پیسہ بھی لگا۔ اس دوران کسی بھائی نے نہ والدہ کا حق دیا نہ خرچ چلایا۔ کبھی کبھی کچھ دے دیا کرتے تھے۔ والدہ کے ساتھ بھی میں اور میری بیوی رہا کرتے تھے۔ میں نے والدہ کو کبھی تکلیف ہونے نہیں دیا اسی لیے وہ مجھے بہت چاہتی تھیں اور زبردستی مکان مجھے دیا اور کہا کہ کسی بیٹے نے میرا خیال نہیں کیا او رنہ حق دیا اس لیے کسی کو کچھ نہیں دوں گی۔ اب والدہ کا انتقال ہوگیا ہے او ردو بھائی گھر تقسیم کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ شریعت کی روشنی میں بتائیں کہ کیا اس گھر پر میرا حق ہوگا یا سب میں تقسیم کرنا ہوگا؟ اگر تقسیم کرنا ہو تو چار بھائی اور ایک بہن میں کیسے تقسیم ہوگی کیوں کہ معذور بہن کا بھی انتقال ہوگیا ہے؟

    جواب نمبر: 18795

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 112=112-2/1431

     

    جب مکان کی تنہا مالک والدہ محترمہ تھیں اور آپ کی خدمت اور صلہٴ رحمی کو دیکھ کر انھوں نے آپ کو اپنا مکان ہبہ کرکے آپ کے قبضہ واختیار میں دیدیا تو آپ اس کے تنہا مالک ومختار ہوگئے، اب اس میں کسی اور بھائی کا حق نہیں رہا۔ اس لیے بھائیوں کا اپنے حصوں کے لیے دباوٴ ڈالنا، اور گھر کی تقسیم کا مطالبہ درست نہیں ہے۔ اگر آپ اپنے سب بھائیوں کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو کل مکان کی مالیت ۹ حصوں میں تقسیم کرکے دو دو حصے لڑکوں (بھائیوں) کو دیدیں اور ایک حصہ بہن کو دیدیں۔ معذور بہن کا حصہ ان کے سب بھائیوں پر برابر برابر تقسیم ہوجائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند