عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 602918
حیلہ كركے زكاۃ كی رقم سے اساتذہ كی تنخواہ دینا؟
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام درج ذیل مسئلہ میں ، کہ ایک مدرسہ جو قاعدہ، ناظرہ، حفظ اور درجات کتب ثالثہ تک پر مشتمل ہے ۔ مدرسہ غیر رہائشی طلباء و طالبات پر مشتمل ہے ۔ مدرسے میں تقریباً 01 اساتذہ ہیں۔ مدرسے میں فیس کی کوئی ترتیب نہیں ہے ۔ فی سبیل اللہ تعلیم دی جاتی ہے ۔ اساتذہ کے وظائف کے حوالے سے مدرسہ کافی پریشانی کا شکار ہے ۔ کچھ حضرات تعاون فرماتے ہیں ، مگر وظائف کی ادائیگی مکمل نہیں ہو پارہی۔ کیا مدرسہ زکوٰة کی رقم وصول کر کے حیلہ تملیک کے ذریعے اساتذہ کے وظائف ادا کرسکتا ہے یا نہیں۔ اگر کرسکتا ہے تو اس کا طریقہ کار کیا ہونا چاہیے ؟ اگر نہیں کر سکتا تو پھر مدرسہ وظائف کے حوالے سے کیا کرے ؟ برائے مہربانی جواب عنایت فرما کر اس پریشانی کا تصفیہ فرمادیں۔ جزاکم اللہ خیراً
جواب نمبر: 602918
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 626-494/H=07/1442
ایسے مدرسہ میں کہ جس میں غیر رہائشی طلباء طالبات پڑھتے ہوں زکاة و دیگر صدقات واجبہ وصول کرکے مدرسہ میں خرچ نہ کرنا چاہئے زکاة و دیگر صدقات واجبہ سے اساتذہ و ملازمین کے وظائف (تنخواہیں) اداء کرنا جائز نہیں یا تو طلبہ و طالبات پر مناسب فیس مقرر کرکے نظام چلائیں ورنہ امداد و عطیات سے جس قدر چلاسکیں بس اتنا ہی انتظام رکھیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند