عنوان: اگر كسی كے پاس سونا چاندی كچھ نہ ہو صرف رقم 25,000 سے زیادہ ہو تو کیا وہ اس پر زکوٰة ہے؟
سوال: ۱. میرے پاس نہ سونا ہے اور نہ چاندی لیکن میرے پاس 25,000 سے زیادہ رقم ہے تو کیا مجھ پر زکوٰة واجب ہے ؟
۲. اگر میرے کسی رشتے دار کے پاس نہ ساڑھے سات تولہ سونا ہے اور نہ ساڑھے باون تولہ چاندی مگر مجھے شبہ ہے کہ ان کے پاس 25,000 سے زیادہ رقم ہے تو کیا وہ زکوٰة کے مستحق ہیں؟
۳. جن رشتے دار کو ہم زکوٰة دینے کا سوچ رہے ہیں اگر وہ کماتے نہیں ہوں لیکن ان کے بچے کماتے ہوں جو صاحب نصاب ہوں تو کیا ہم ان کو زکوٰة دے سکتے ہیں؟
۴. کیا ہم کسی رشتے دار کو زکوٰة تحفہ کی شکل میں دے سکتے ہیں یا ان کے بچوں کو عیدی کے طور پر دے سکتے ہیں؟
۵۔ براہ کرم زکوٰة کو پیسے کی شکل میں نہ دے کر تحائف یا دیگر شکلوں میں دینے کے طریقے بتائیں تاکہ سامنے والے کو شرمندگی محسوس نا ہو۔
جواب نمبر: 17290201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1374-1021/B=12/1440
(۱) جی ہاں اتنی رقم پر زکاة سالانہ واجب ہے اس رقم کا چالیسواں حصہ زکاة میں نکال دیں۔
(۲) جی نہیں! وہ زکاة کے مستحق نہیں ہیں وہ تو صاحب نصاب یعنی مالدار ہیں۔
(۳) جب وہ رشتہ دار اپنے کمانے والے بچوں کی کفالت میں رہتے ہیں تو انہیں زکاة کا پیسہ نہیں مانگنا چاہئے نہ انہیں دینا چاہئے۔
(۴) جی ہاں اپنے غریب رشتہ داروں کو زکاة کی رقم تحفہ کی شکل میں دے سکتے ہیں اُن کے بچوں کو عیدی کے طور پر بھی دے سکتے ہیں۔
(۵) نئے کپڑے خرید کر دے دیں، لحاف، گدا بنواکر دیدیں کوئی اور سامان زکاة کی رقم سے خرید کر اسے دیدیں۔ کوئی کتاب خرید کر دیدیں غرض کوئی بھی سامان ضرورت کا خرید کر رشتہ دار کو ہدیہ و تحفہ کہہ کر دیدیں اور دل میں زکاة کی نیت ہے تو اس طرح بھی زکاة ادا ہو جائے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند