عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 2648
میں سعودی عرب میں کام کررہاہوں، میں نے کریڈٹ منی (بینک سے قرض روپئے) لیا ہے ۔ میں اس سے زکاة ادا کرسکتاہوں یا نہیں ؟
میں سعودی عرب میں کام کررہاہوں، میں نے کریڈٹ منی (بینک سے قرض روپئے) لیا ہے ۔ میں اس سے زکاة ادا کرسکتاہوں یا نہیں ؟
جواب نمبر: 264801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 36/ ب= 36/ ب
کریڈٹ منی لینے اوراس سے زکوٰة ادا کرنے کا کیا طریقہٴ کار ہوتا ہے اسے وضاحت اور تفصیل سے لکھئے اس کے بعد جواب تحریر کیا جائے گا۔ ہاں اگر آپ پر زکوٰة واجب ہے تو قرض لیے ہوئے روپے سے بھی زکوٰة ادا کرسکتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
کوئی فیملی ہے ، اس میں چھ افراد ہیں اور یہ سب بہن بھائی ہیں، ان کے والدین حیات نہیں ہیں۔ ان کی ماہانہ آمدنی تقریبا ۰۰۰،۸۰/ ہیں جس میں سے ۰۰۰،۲۰/ ان کے گھر کے کرائے ہیں اور ۰۰۰،۶۰/ سے ان کے اخراجات پورے ہورہے ہیں۔ ان کے پاس اثاثے نہیں ہیں،نہ کار، نہ گھر کا سامان حتی کہ ان کے پاس صوفے وغیرہ تک نہیں ہیں۔ اس صورت حال میں کیا ایسی فیملی میں کسی فیملی ممبر کی اگر شادی ہورہی ہو (اور ان کے پاس شادی کرنے کے لیے بظاہر ان کے پاس پیسے نہ ہوں) تو کیا زکاة دی جاسکتی ہے؟ کیوں کہ اس فیملی میں سے ایک لڑکی کی شادی ہونے والی ہے ، وہ اگر چاہے تو خود بھی ملازمت کرسکتی ہے مگر شادی کے اخراجات بہر حال اس کے بس سے باہر ہیں۔ تو ایسی صورت میں اس لڑکی کی شادی پر کیا زکاة کے پیسے لگا ئے جاسکتے ہیں؟ اور کیا یہ فیملی زکاة کی مستحق ہے....؟
میں معذور ہوں، میرے گردے ۲۰۰۷ سے کام نہیں کررہے ہیں، نیز تب سے کوئی ملازمت نہیں کررہا ہوں، بیوی کے علا وہ میرے دو بچے ہیں ۔ حکومت مجھے خرچ کے لیے ۱۴۰۰/ ڈالر ہر ماہ دے رہی ہے جو بہت کم ہے۔ میں نے انکم ٹیکس ریفنڈ سے ہر سال کچھ پیسے بچائے ہیں جو اب ۱۸۰۰۰/ ڈالر ہوئے ہیں۔کیا ان پیسوں پر زکاة واجب ہے؟ جب کہ میں اس حال میں ہوں۔
361 مناظرہمارے
گاؤں رسول پور میں ایک مکتب ہے جو بہت ہی پرانا ہے، یہاں اس کے آس پاس رہنے والے
مسلمانوں کی تعداد تقریباً سو گھروں پر مشتمل ہے ۔ ہمارے مکتب میں تقریباً سارے غریب
بچے ہی قرآن کی تعلیم لیتے ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ یہ مکتب لوگوں کی بے توجہی کا شکار
ہے اس کا چندہ اتنا بھی نہیں ہوپاتا کہ ایک استاذ کی تنخواہ دی جاسکے۔ ہمارے گاؤں
میں قربانی ہوتی ہے مگر اس کو مدرسہ کے مصرف میں نہیں لا پاتے، کیوں کہ یہاں طلباء
قیام نہیں کرتے ہیں، اسی طرح زکوة اورفطرہ کے پیسے بھی استعمال نہیں کرپاتے، اور
کوئی امداد کے نام پر دیتا نہیں۔ ہمارے گاؤں کے لوگ بہت پریشان ہیں۔ دوسرے مدرسہ
کے لوگ آکر چرم قربانی لے جاتے ہیں مگر ہم کچھ کرنہیں سکتے۔ اس مکتب کے علاوہ کوئی
آس پاس مدرسہ ہے نہیں جہاں بچوں کو بھیجاجاسکے۔ آخر کیا کریں، مدرسہ بند کردیں؟
چونکہ یہاں سارے غریب بچے ہیں اس بنیاد پر میں چرم قربانی لے لیتا تھا مگر دل کے
اندر ایک خلش رہتی ہے کہ کہیں غلط نہ ہو جائے۔ میں نے ...