• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 46342

    عنوان: زكات وصدقات

    سوال: ایک شخص کی ایک چھوٹی ۵/۱۰ فٹ کی دکان ہے ، وہ بزنس کررہا ہے، وہ بہت زیادہ مقروض ہے، اگر وہ دکان بیچ دے تب اس کا قرض ختم ہوگا، اس کی بیوی کے پاس کوئی زیور بھی نہیں ہے جس کی وہ زکاة ادا کرے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس کی بیوی زکاة لے سکتی ہے اور اس کو اپنے شوہر کو دے سکتی ہے؟یا کیا وہ زکاة کو اپنے بیٹے کی تعلیمی فیس کے لیے استعمال کرسکتی ہے؟

    جواب نمبر: 46342

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1110-1057/N=9/1434 جی ہاں! شخص مذکور کی بیوی اگر صاحب نصاب نہیں ہے، غریب ومستحق زکات ہے تو وہ زکاة لے سکتی ہے، اس کے لیے زکاة لینا جائز ہے، دینے والے کی زکاة ادا ہوجائے گی، اور پھر یہ زکاة لینے کے بعد وہ زکاة اپنی جس ضرورت میں چاہے استعمال کرے یا اپنی مرضی وخوشی سے اپنے شوہر کو دیدے خواہ بطور قرض یا بطور ہبہ یا اپنے بیٹے کی تعلیمی فیس میں استعمال کرے، شرعی اعتبار سے یہ سب جائز ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند