• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 146110

    عنوان: سادات کو زکوة دینا كیسا ہے؟

    سوال: (۱) کیا فرماتے ہیں علماء کرام سادات کو زکوة دینے سے متعلق؟ (۲) کوئی اگر نیت یا نذر مانے تو وہ مال سادات کو دینا جائز ہے یا نہیں؟ (۳) صدقہ فطر سادات کو دینے کا کیا حکم ہے؟ (۴) ایک عورت کو جو کہ سادات میں سے ہے اور اس کا کوئی باپ، بھائی ، بیٹا یا شوہر نہ ہو اور کوئی کمانے والا نہ ہو، اور اگر کوئی ہو بھی لیکن اتنی غریب ہو کہ زکوة کے مصرف میں آتی ہو اور حیا کی وجہ سے وہ عورت کسی سے سوال نہیں کرسکتی ہو تو اس سید زادی کو زکوة دینا شریعت کی رو سے جائز ہے یا نہیں؟ (۵) سادات گھرانے میں اگر کوئی یہ نیت یا نظر مانے کہ اگر میرا فلاں کام ہو گیا تو میں ایک دیگ اللہ کے نام پر صدقہ کروں گا، اور پھر وہ کام ہو جانے کے بعد و دیگ پکائے تو خود اس سادات گھرانے کو جس نے نیت مانی ہو وہ کھانا جائز ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 146110

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 180-1454/D=1/1439

    (۱تا ۵) زکات، نذر، صدقة الفظر کے مصارف ایک ہی ہیں یعنی مستحق زکات غرباء فقراء مساکین غیر صاحب نصاب سادات کو تملیکاً دینے سے ان کی ادائیگی ہوتی ہے ایسا غریب مرد یا غریب عورت کہ جو خاندان سادات سے ہوں ان کے احترام کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ زکات و دیگر صدقات واجبہ کے بجائے ان کی ضروریات کا تکفل ہدیہ تحفہ اور امداد نیز صدقات نافلہ کی مد سے کیا جائے ۔

    (۵) اگر ایک دیگ ادائے نذر کی مد میں پکائی اور دوسری اپنے گھر میں کھانے کی نیت سے تیار کرلی تو دوسری دیگ میں پکا ہوا کھانا خود پکوانے والے سید گھرانہ کے افراد کھالیں اس میں کچھ مضائقہ نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند