• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 610053

    عنوان:

    زکات سے متعلق چند سوالات

    سوال:

    اپنے کسی رشتہ دار کیلے زکواۃ کے پیسوں سے رہنے کا گھر یا گھر کیلے زمین خرید سکتے ہیں. یا وہ بیروزگار ہو اس کیلے کاروبار بنا سکتے ہے. کیا اس سے وہ صاحب نصاب تو نہیں بنےگا. کسی کو قرض دیا ہو تو اس رقم کو زکواۃ میں چھوڑ سکتے ہیں. اگر وہ صاحب نصب نہ ہو.اگر ہو تو پھر کیا حکم ہے. کوئی زمین یا پلاٹ خریدا ہو اور تجارت کا ارادا نہ ہو صرف رقم محفوظ کرنے کیلے.تو کیا اس پر زکواۃ دینا ہوگا،اگر اس پر فصل اگتی ہو یا کرایہ آتا ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟اگر اسی پلاٹ کو 10 11 سال بعد اچانک بیج کر تجارت شروع کر دے تو کیا پچھلے 10 11 سال کا زکواۃ بھی دینا پڑے گا؟

    جواب نمبر: 610053

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 521-191/TD-Mulhaqa=7/1443

     (۱) زکات کی رقم سے گھر یا زمین خرید کر کسی مستحق زکات رشتہ دار کو دے سکتے ہیں، اسی طرح زکات کی رقم سے کاروبار کے لیے سامان وغیر ہ خرید کر بھی دے سکتے ہیں ، ی ملحوظ رہے کہ زکات کی ادائے گی کے لیے تملیک شرط ہے، یعنی زکات میں دی جانے والی جو بھی چیز ہو خواہ رقم ہو یا سامان ، مستحق زکات کو مالک بناکر دیناضروری ہےاور صاحب نصاب بننے میں تفصیل یہ ہے کہ رہائشی گھر یا زمین کی وجہ سے تو آدمی صاحب نصاب نہیں بنتا ہے؛ البتہ تجارتی سامان کی قیمت اگر نصاب کے بقدر پہنچ جائے تو اس کی وجہ سے صاحب نصاب بن جائے گا۔

    (۲)قرض میں زکات کی رقم چھوڑنے سے زکات اداء نہیں ہوگی ۔

    (۳) جس زمین کو خریدتے وقت فروخت کرنے کی پختہ نیت نہ ہو، اس پر زکات واجب نہیں ہوتی ہے۔

    (۴)کرایہ یا فصل کی شکل میں ہونے والی آمدنی پر حسب شرائط زکات واجب ہوگی ۔

    (۵)اگر زمین خریدتے وقت بیچنے کی نیت نہیں تھی توپچھلے دس گیا رہ سال کی زکات واجب نہیں ہوگی ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند