عنوان: آپ اپنے بھائی کو ایسی حالت میں زکاة، فطرہ، صدقہ، فدیہ دے سکتے یں
سوال: (۱) میرابھائی ہے جس کی عمر چالیس ہے وہ کوئی بھی کام دل لگا کر مستقل نہیں کرتاہے جس کی وجہ سے گھر میں سب لوگوں کے ساتھ پروبلم ہے ، لڑائی جھگڑا وغیرہ جب یہ سب بہت زیادہ ہوگیا تو والد صاحب اسے گھر سے نکال دیاکہ شاید کچھ کر لے ، لیکن اس نے گھر گھررشتہ داروں کے ہاں مانگنا شروع کردیا، کام کرتاہے اور چھوڑدیتاہے، اس کی حالت بہت خراب ہے ، وہ اب گھر سے باہر ہے، یہ تو تھی اس کی حالت ۔
سوال یہ ہے کہ کیا میں زکاة، فطرہ ، صدقہ یا کسی دائمی مریضکے روزے کا فدیہ اس کو دے سکتاہوں؟اس کے پاس رہنے کو جگہ بھی نہیں ہے ، ان پیسوں میں سے اسے کرایہ پر کمرہ لے کے دے سکتاہوں؟ براہ کرم، جواب دے کر ہم سب کی رہنمائی فرمائیں۔ آپ سے کوئی بات خفیہ نہیں رکھی ہے ، اس لئے تفصیلی جواب کی امید ہے۔
(۲) اس سال روزہ کافدیہ کتنا ہے؟
جواب نمبر: 4147601-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1678-404/B=10/1433
جی ہاں آپ اپنے بھائی کو ایسی حالت میں زکاة، فطرہ، صدقہ، فدیہ دے سکتے یں، کرایہ کا کمرہ لے کر اسے دے سکتے ہیں، لیکن کرایہ کی رقم آپ اپنے بھائی کے ہاتھ میں دے کر اسے مالک بنادیں، اس کے بعد وہ خود کرایہ ادا کرے۔ آپ کرایہ کی رقمِ مذکورہ سے مالک کو نہ دیں۔
(۲) آپ اپنے یہاں سعودیہ میں پونے دو سیر گیہوں کی قیمت معلوم کریں، اتنا ہی ایک روزہ کا فدیہ ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند