• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 40054

    عنوان: زکاة ودیگر صدقاتِ واجبہ کو خریدارئ زمین کے سلسلہ میں خرچ کرنا جائز نہیں

    سوال: جلال پور ، امبیڈکر نگر ایک ایسا قصبہ ہے جہاں پر 90/ فیصد مسلمان مالی حالات سے پسماندہ ہیں اوریہاں کوئی ایسا مسلم ادارہ نہیں ہے جس میں دوسرے لوگوں کی طرح آگے بڑھ سکیں، اسی مقصد کے تحت کچھ سربراہ لوگوں نے یہاں ایک بڑا عصری تعلیم کا ادارہ کھولنے کا عزم کئے ہوئے ہیں(ہم یہاں یہ بھی ذکرنا چاہتے ہیں کہ اس ادارے میں عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ دین کی ضروری تعلیم کو بھی لازمی قرار دیا جائے گا) اور اس کے لیے زمین بھی دیکھی جاچکی ہے مگر سرمائے کی کمی آڑے آرہی ہے ۔ اس لیے سوال یہ ہے کہ کیا ایک غریب مسلم فنڈ (بیت المال) قائم کر کے اس میں زکاة کا پیسہ جمع کرکے اس ادارے میں بطور چندہ دے کر سرمائے کی کمی کو پورا کیا جاسکتاہے؟ اور مزید غریب بچوں کی تعلیم ترقی اور بہبودی کے لیے اس سرمائے کا استعمال کیا جائے؟

    جواب نمبر: 40054

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1092-694/H=8/1433 زکاة ودیگر صدقاتِ واجبہ کو اس شکل میں بھی خریدارئ زمین کے سلسلہ میں خرچ کرنا جائز نہیں کیونکہ اس صورت میں تملیکِ شرعی متحقق نہیں ہوتی، اور یہ ادائے زکاة کی شرط ہے۔ (۲) غریب بچوں کی تعلیم، ترقی، بہبودی میں جمع کردہ سرمایہ کا استعمال کن کن صورتوں میں کریں گے؟ وضاحت کے ساتھ لکھ کر سوال دوبارہ کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند