• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 148362

    عنوان: كسی كی طرف سے بتائے بغیر زكاۃ ادا كرنا؟

    سوال: جناب ایک مسئلہ عرض کرنا تھا،کیا فرماتے ہیں علماء کرام آیا کوئی فرد کیسے دوسرے فرد کی طرف سے صدقہ زکاة دے سکتا ہے، اس کو پتہ چلے بغیر یعنی میں اپنے دوست یا رشتہ دار کی طرف سے صدقہ خیرات کرنا چاہتا ہوں بنا ان کے بتائے، کیا یہ ان کے حق میں قبول ہوگا اور کیا ان کو اس کا ثواب پورا ملے گا دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی؟ براہ کرم جواب دیجئے گا۔

    جواب نمبر: 148362

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 292-274/Sn=4/1438

    دوست یا رشتے دار کی طرف سے انھیں بتائے بغیر زکاة ادا کرنے سے تو ان کی زکاة ادا نہ ہوگی؛ البتہ اپنی زکاة ادا کرتے وقت یہ نیت کرسکتے ہیں کہ اس کا ثواب فلاں دوست یا عزیز کو ملے، ایسی صورت میں آپ کی زکاة بھی ادا ہوجائے گی اور انھیں ثواب بھی مل جائے گا، اسی طرح آپ اپنے کسی بھی دوست یا عزیز کی طرف سے نفلی صدقہ، خیرات اور دیگر نفلی اعمال مثلاً نفلی حج، نفلی قربانی وغیرہ کرسکتے ہیں، ان اعمال وصدقہ کا ثواب انھیں مل جائے گا، اس کے لیے انھیں بتلانا ضروری نہیں ہے۔ وفي البحر: من صام أو صلّی أو تصدق وجعل ثوابہ لغیرہ من الأموات والأحیاء جاز․․․ بہذا علم أنہ لا فرق بین أن یکون المجعول لہ میّتًا أو حیًّا․․․ وأنہ لا فرق بین الفرض والنفل الخ (درمختار مع الشامي: ۳/ ۱۵۲، ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند