• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 41714

    عنوان: زكاہ كے بارے میں

    سوال: ۱- میری بھابی پر اتنا زیور تھا( جو وہ ۹ مہینے پہلے اپنے ساتھ لیکر آء تھی ) جس پر زکاة فرض ہو لیکن میرے بھائی پر ۱۰۰۰۰ کی رقم تھی تو کیا وہ۱۰۰۰۰ بھی زکاة میں ملانا ہوگا اور دوسرے بھائی پر ۵۰۰۰۰ کا قرض ہے تو کیا اتنے ہی کی رقم گھٹانی پڑیگی جب کہ ہم سب ایک ساتھ ہی رہتے ہیں اور میرے پاس بھی کچھ رقم تھی تو کیا وہ بھی جوڑنی ہوگی؟

    جواب نمبر: 41714

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1780-400/B=10/1433 ہربھائی کے مال میں اس کے اوپر علاحدہ زکاة ہے، بھابھی پر اس کے مال میں الگ زکاة واجب ہے، اگر بھابھی زیورات میکے سے لے آئی ہے ان میں شوہ رکا چڑھایا ہوا زیور نہیں ہے اور ان زیورات کی مالیت بقدر نصاب ہوجات یہے تو اس مالیت پر ہرسال بیوی (بھابھی) کے ذمہ چالیسواں حصہ زکاة کا نکالنا واجب ہے۔ آپ کے بھائی کے قبضہ میں صرف دس ہزار روپے ہیں اور زیورات یا تجارتی مال نہیں ہیں تو آپ کے بھائی پر زکاة واجب نہیں ہے۔ جس بھائی پر پچاس ہزار روپے کا قرض ہے وہ اس قرض کو گھٹاکر دیکھے اگر نصاب کی مقدار مال بچتا ہے تو اس کے ذمہ زکاة واجب ہوگی ورنہ نہیں۔ اگر آپ سب بھائی ساتھ رہتے ہیں ا ور ساتھ ہی کمائی کرتے ہیں تو تمام مال تجارت کو اور نقد کو سب بھائیوں پر تقسیم کیا جائے، اگر سب بھائی صاحب نصاب بن جائیں تو سب کے ذمہ اپنے اپنے نصاب کے حساب سے زکاة نکالنا واجب ہے اور جس بھائی کے ذمہ ذاتی کوئی قرض ہے تو اس قرض کو گھٹاکر اگر بقدر نصاب مال بچتا ہے تو اس کے اوپر زکاة واجب ہوگی ورنہ نہیں۔ آپ کے پاس جو رقم ہے وہ بھی اپنے حصہ کی رقم میں جوڑی جائے گی، واضح رہے کہ آج کل 52.5 تولہ چاندی کی مقدار 26000/- کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے، بہتر یہ ہے کہ سُنار سے اس کی قیمت معلوم کرلی جائے، 52.5 تولہ آج کے وزن کے حساب سے 412 گرام 360 ملی گرام چاندی ہوتی ہے، اس کی قیمت معلوم کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند