• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 52697

    عنوان: میری عمر ۵۴ سال ہے ، میرے تین بچے ہیں اور ابھی تک ان کی رہائش کا حساب صحیح سے بن نہیں سکا ہے۔ میں پاکستان میں سیونگ(بچت) کے مقصد سے اربن ہاؤسنگ اسکیموں میں ایک پلاٹ خریدنا چاہتاہوں۔ میں بزنس مین نہیں ہوں اور میرا مقصد بیچنا نہیں ہے بلکہ پیسے کمانے کے لیے سرمایہ کاروں کی طرح پلاٹ خریدنا ہے ۔ میں اپنی فیملی کی ضرورت کو پوری کرنے کے مقصد سے پلاٹ خریدنا چاہتاہوں اگر میری موت ہوجائے یا خود مجھے ضرورت پڑے یا میرے ریٹائر منٹ کے بعد کوئی ناگہانی ضرورت پڑ جائے تو ان پلاٹوں سے فائدہ اٹھا سکوں۔مثال کے طورپر میں درج ذیل مقاصد کے لیے پلاٹوں کو بیچ سکتاہوں: (۱) بچوں کی تعلیم کے لیے ،(۲) بچوں کی شادی کے لیے ؟(۳) ریٹائر منٹ سے پہلے یا بعد میں کوئی ناگہانی ضرورت پڑنے پر جیسے مڈیکل خرچ وغیرہ ،(۴) پلاٹ خرید کے لیے․․․․․․پلاٹ خریدنا وقت اور ضرورت کی بنیاد پر ہوگا۔ اگر مذکورہ بالا ضروریات میں سے کسی کی ضرورت نہیں پڑتی ہے تومیں اس کو اپنے گھر کے لوگوں کو گفٹ کرسکتاہوں یا اس کو ترکے میں چھوڑ سکتاہوں۔

    سوال: میری عمر ۵۴ سال ہے ، میرے تین بچے ہیں اور ابھی تک ان کی رہائش کا حساب صحیح سے بن نہیں سکا ہے۔ میں پاکستان میں سیونگ(بچت) کے مقصد سے اربن ہاؤسنگ اسکیموں میں ایک پلاٹ خریدنا چاہتاہوں۔ میں بزنس مین نہیں ہوں اور میرا مقصد بیچنا نہیں ہے بلکہ پیسے کمانے کے لیے سرمایہ کاروں کی طرح پلاٹ خریدنا ہے ۔ میں اپنی فیملی کی ضرورت کو پوری کرنے کے مقصد سے پلاٹ خریدنا چاہتاہوں اگر میری موت ہوجائے یا خود مجھے ضرورت پڑے یا میرے ریٹائر منٹ کے بعد کوئی ناگہانی ضرورت پڑ جائے تو ان پلاٹوں سے فائدہ اٹھا سکوں۔مثال کے طورپر میں درج ذیل مقاصد کے لیے پلاٹوں کو بیچ سکتاہوں: (۱) بچوں کی تعلیم کے لیے ،(۲) بچوں کی شادی کے لیے ؟(۳) ریٹائر منٹ سے پہلے یا بعد میں کوئی ناگہانی ضرورت پڑنے پر جیسے مڈیکل خرچ وغیرہ ،(۴) پلاٹ خرید کے لیے․․․․․․پلاٹ خریدنا وقت اور ضرورت کی بنیاد پر ہوگا۔ اگر مذکورہ بالا ضروریات میں سے کسی کی ضرورت نہیں پڑتی ہے تومیں اس کو اپنے گھر کے لوگوں کو گفٹ کرسکتاہوں یا اس کو ترکے میں چھوڑ سکتاہوں۔ براہ کرم، بتائیں کہ ان مذکورہ بالا صورت حال میں ان پلاٹوں پر زکاة ہوگی؟

    جواب نمبر: 52697

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1236-1236/M=10/1435-U اگر پلاٹ خریدتے وقت صاف بیچنے کی نیت تھی تب تو اس پر زکاة ہوگی اور اگر تجارت کا پختہ ارادہ نہیں تھا اور خالص بیچنے کی نیت نہیں تھی بلکہ نیت یوں تھی کہ ضرورت پڑی تو بیچ دوں گا ورنہ نہیں، تو ایسی صورت میں اس پر زکاة نہیں۔ أو اشتری شیئًا للقنیة ناویًا أنہ إن وجد ربحًا باعہ لا زکاة علیہ۔ (درمختار)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند