• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 160474

    عنوان: زیورات کاروبار کے لئے دیئے مگر ان کو بینک میں رکھ دیا

    سوال: میرا سوال سونے کے زیورات پر زکاة کے سلسلے میں ہے، میں نے ایک شخص کو بزنس کے لیے سونے کے زیورات دیئے ہیں اور معاہدہ یہ ہوا ہے کہ وہ مجھے سالانہ کچھ فیصد رقم دے گا، اس شخص نے میرے زیورات کو بینک میں سالانہ تین فیصد شرح سود پر رکھاہے اور اس سے بزنس کے لیے رقم نکالی ہے، تو کیا میں اس بزنس میں شریک رہوں؟ کیا میں اس سے منافع لے سکتاہوں؟ اور مجھے کیا اس کی زکاة نکالنی ہوگی؟

    جواب نمبر: 160474

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 913-1394/H=1/1440

    جب شخص مذکور نے آپ کی رضامندی سے، آپ کے زیورات بینک میں رہن رکھ دیئے، اور اس کے عوض قرض لے لیا، تو ان زیورات کی وجہ سے کاروبار میں آپ کی شرکت نہیں ہوئی ، لہٰذا ان زیورات کی وجہ سے آپ کے لئے کسی قسم کا نفع اٹھانا جائز نہیں، البتہ وہ زیورات جو رہن رکھے ہوئے ہیں، ان کی زکات آپ پر لازم نہیں۔ ولا في مرہون أي لا علی المرتہن لعدم ملک الرقبة ولا علی الراہن لعدم الید، وإذا استردہ الراہن لایزکي عن السنین الماضیة۔ (رد لمحتار: ۳ب/۱۸۰) لایشترط أن یکون المرہون ملکاً للراہن، فیصح رہن المستعار بإذن المعیر باتفاق الفقہاء نقل صاحب المغني اجماع اہل العلم علی جواز الاستعارة للرہن (الموسوعة الکوتیة: ۲۳/۱۸۰)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند