عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 603312
ٹھیكے پر لیے گئے باغ كا عشر كون ادا كرے گا، مالك زمین یا ٹھیكے دار؟
مفتیان کرام کیا فرماتے ہیں کہ ہم آم اور کینو وغیرہ کا باغ ٹھیکے پر لیتے ہیں ۔اور اس کی رقم زمین کے مالکوں کو دیتے ہیں ۔ان باغوں میں ہمیں کبھی نقصان ہو تا ہے اور کبھی فائدہ ہو تا ہے ۔کیا اس کا عشر ہمارے ذمہ ہے یا زمین کے مالکوں کے ذمہ ہے جو باغ کی قیمت وصول کر تے ہیں؟
جواب نمبر: 603312
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 578-455/D=07/1442
ٹھیکہ مباح طریقہ پر ہے تو اس کا عشر کرایہ دار یعنی صورت مسئولہ میں آپ پر واجب ہوگا مفتی بہ قول یہی ہے۔ قال فی الدر: والعشر علی الموٴجر کخراج موظف وقالا علی المستاجر کمستعیر مسلم، وفی الحاوي وبقولہما نأخذ۔ (الدر مع الرد: 3/277)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند