• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 15565

    عنوان:

    دو لاکھ پچاس ہزار روپئے دو مہینہ پہلے ایک کاروبار میں لگایا ہے۔ ڈھائی لاکھ میں دیڑھ لاکھ ادھار لیا ہے جو دھیرے دھیرے چکانے ہیں۔ ہوسکتاہے کہ منافع ایک یا دو سال کے بعد ملے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا مجھے ان ڈھائی لاکھ یا صرف ایک لاکھ کی زکوة دینی ہے؟ کاروبار میں پیسہ لگائے ہوئے ابھی دو مہینے ہوئے ہیں۔

    سوال:

    دو لاکھ پچاس ہزار روپئے دو مہینہ پہلے ایک کاروبار میں لگایا ہے۔ ڈھائی لاکھ میں دیڑھ لاکھ ادھار لیا ہے جو دھیرے دھیرے چکانے ہیں۔ ہوسکتاہے کہ منافع ایک یا دو سال کے بعد ملے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا مجھے ان ڈھائی لاکھ یا صرف ایک لاکھ کی زکوة دینی ہے؟ کاروبار میں پیسہ لگائے ہوئے ابھی دو مہینے ہوئے ہیں۔

    جواب نمبر: 15565

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1597=1317/1430/د

     

    ڈیڑھ لاکھ جو ادھار لیا ہے اس میں جس قدر رقم ادا کرنے کے بعد ادھار باقی ہے، نصاب کا سال پورا ہونے پر کل مملوکہ مالیت میں سے ادھار کی باقی رقم کم کرنے کے بعد جس قدر رقم بچے اس کی زکات نکالنی واجب ہوگی، ادھار کے حصہ کی زکات نکالنی واجب نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند