• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 608580

    عنوان: عشری زمین سے متعلق چند سوالات

    سوال:

    سوال : محترم مفتیان کرام میں نے عشر کے بارے میں مندرجہ ذیل چند مسائل پوچھنا ہے ۔ 1) قدرتی پانی مثلاً نہر اور بارش سے سیراب ہونے والی زمین کے فصل میں اور ٹیوب ویل سے سیراب کی جانے والی زمین کے فصل میں کتنا عشر واجب ہے۔ ؟ 2) نیز تیل سے چلنے والا ٹیوب ویل اور شمسی سے چلنے والے ٹیوب ویل سے سیراب ہونے والی زمین کے عشر میں کوئی فرق ہے یا دونوں میں برابر عشر واجب ہے ؟

    3) عشر یعنی دسواں حصہ فصل کاشت کرنے کے بعد وزن یا کیل کے حساب سے دینا ہوگا یا کھیت کو میٹر وغیرہ سے ناف کرکے دسویں حصّے کے پیداوار کا عشر دینا ہوگا۔

    4) زمین اجارہ پر دینے کے بعد عشر کس پر واجب ہے۔ زمین کے مالک پر یا جسے اجارہ پر دیا گیا ہے۔ 5) فصل تیار ہونے کے قریب زمین کے مالک نے کھیت ہی میں فروخت کیا۔ تو عشر کس نے دینا ہوگا۔ مالک نے یا جس پر فروخت ہوئی ہے۔ بینوا و توجروا۔

    جواب نمبر: 608580

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:322-275/H-Mulhaqa=6/1443

     (۱-۵): غیر منقسمہ ہندوستان کے سلسلہ میں حضرت مولانا مفتی عزیز الرحمن صاحب رحمہ اللہ تعالی (سابق مفتی اعظم دار العلوم دیوبند) کا آخری فتوی یہ ہے کہ یہاں کی زمینیں نہ عشری ہیں اور نہ خراجی (فتاوی دار العلوم دیوبند جلد سادس معہ ضمیمہ، ترتیب حضرت مفتی محمد ظفیر الدین صاحب، مطبوعہ: مکتبہ دار العلوم دیوبند) اور مکتوبات شیخ الاسلام  میں بھی یہی ہے (مکتوبات شیخ الاسلام، ۲: ۱۲۴، مکتوب : ۳۳ بہ نام: حافظ محمد صدیق صاحب چاہ میراں والا، ڈاک خانہ: گور مالی، مظفر گڈھ، پنجاب)؛ لہٰذا اگر پاکستان کی زمینات کے سلسلہ میں پاکستان کے معتبر دار الافتاوٴں کا فتوی عشری ہونے کا ہے تو آپ عشر سے متعلق سوالات کے لیے اپنے یہاں کے کسی معتبر دار الافتا سے رجوع فرمائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند