• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 604380

    عنوان:

    والد کے زکاة کی رقم ان کے بچوں کی تعلیم پر خرچ كرنا؟

    سوال:

    میرے والد محترم ایک سرکاری ٹیچر تھے پچھلے سال ان کے دل کا بائی پاس اوپریشن ہوا جو کچھ کامیاب نہ رہا اور وہ تا حال علیل ہیں۔میرے والد نے ریٹائرمنٹ لے لی پینشن کی رقم محفوظ پڑی ہے۔بہن بھائی ابھی سب چھوٹے ہیں اور تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ابھی تک اور کوئی کمانے والا نہیں ہے اور نہ ہی کوئی اور ذریعہ آمدن ہے۔تو کیا زکوة کی رقم ان کی تعلیم کے اخراجات پر اور بہنوں کے اخراجات پر صرف کر سکتے ہیں۔رہنمائی فرما دیں۔جزاک اللہ

    جواب نمبر: 604380

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 785-156T/D=10/1442

     (۱) والد کے زکاة کی رقم ان کے بچوں کی تعلیم پر خرچ نہیں کی جاسکتی۔

    (۲) ہاں بھائی بہن کی زکاة ہو یا اجنبی کسی شخص کی زکاة کی رقم ہو تو وہ والد کے بالغ بچوں کی تعلیم کھانے پینے میں خرچ کی جاسکتی ہے۔ اور نابالغ بچے چونکہ باپ کی مالداری کی وجہ سے مالدار ہیں کیونکہ باپ کے پاس پینشن کی رقم محفوظ ہے اس لئے نابالغ کو نہیں دے سکتے۔ قال فی الدر: ولا إلی طفلہ أي الغني فیصرف إلی البالغ ولو ذکراً صحیحاً (قہستاني) فأفاد أن المراد بالطفل غیر البالغ ذکراً کان أو أنثی فی عیال أبیہ أولا علی الأصح لما أنہ یعد غنیاً بغناہ (الدر مع الرد: 3/298)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند