عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 15492
اگر کسی آدمی کو کچھ لاکھ روپئے اس کے والد
کی جائداد سے ملے ہوں جن کو اس نے بینک میں رکھا ہوا ہو۔ اور گھر میں کوئی کمانے
والا آدمی موجود نہ ہو۔ اس کے علاوہ گھر کے استعمال کی گاڑی موجود ہو اور وہ شخص
ان ہی پیسوں میں سے کچھ کچھ رقم نکال کر خرچ کرتا ہو، لیکن پھر بھی کچھ رقم ہر سال
بینک میں باقی رہے تو کیا اس رقم پر اور گاڑی پر زکوة ہوگی؟ اس کے علاوہ اس شخص نے
کچھ مہینے سے کام شروع کیا ہو جس سے گھر کا خرچ چل رہا ہو لیکن پھر بھی وہ اس بینک
میں رکھی ہوئی رقم میں سے کچھ پیسے لے لیتا ہو یعنی اس رقم میں سے تھوڑے پیسے ہر
سال استعمال ہوجاتے ہوں لیکن پھر بھی بہت سی رقم ہر سال باقی رہے تو کیا اس پر
زکوة ہوگی؟
اگر کسی آدمی کو کچھ لاکھ روپئے اس کے والد
کی جائداد سے ملے ہوں جن کو اس نے بینک میں رکھا ہوا ہو۔ اور گھر میں کوئی کمانے
والا آدمی موجود نہ ہو۔ اس کے علاوہ گھر کے استعمال کی گاڑی موجود ہو اور وہ شخص
ان ہی پیسوں میں سے کچھ کچھ رقم نکال کر خرچ کرتا ہو، لیکن پھر بھی کچھ رقم ہر سال
بینک میں باقی رہے تو کیا اس رقم پر اور گاڑی پر زکوة ہوگی؟ اس کے علاوہ اس شخص نے
کچھ مہینے سے کام شروع کیا ہو جس سے گھر کا خرچ چل رہا ہو لیکن پھر بھی وہ اس بینک
میں رکھی ہوئی رقم میں سے کچھ پیسے لے لیتا ہو یعنی اس رقم میں سے تھوڑے پیسے ہر
سال استعمال ہوجاتے ہوں لیکن پھر بھی بہت سی رقم ہر سال باقی رہے تو کیا اس پر
زکوة ہوگی؟
جواب نمبر: 15492
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1403=1403/1430/م
گھر کے استعمال کی گاڑی پر زکات نہیں، البتہ جو رقم بینک میں جمع ہے یا کمائی کی آمدنی ہے، اس میں سے خرچ ہونے کے بعد اگر بقدر نصاب بچ جائے تو سال پورا ہونے پر اس کی زکات واجب ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند