• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 151972

    عنوان: قرض پر زکوٰاة ہے یا نہیں؟

    سوال: میں ایک شادی شدہ فرد ہوں اور میری بیوی کے پاس تقریباً ڈھائی تولہ یا قریباً تین تولے تک سونا ہے ، تقریباً دوسال پہلے میں نے کسی کو ایک لاکھ روپے قرض دیا تھا جو ابھی تک اس نے مجھے لوٹایا نہیں ،اگست 2016 میں مجھے کچھ پیسوں کی ضرورت پڑی تو مجھے کسی سے قرض لینا پڑا تھا، یہ تقریباً 30ہزار کی رقم تھی، اور جس وقت میں قرض لے رہا تھا بمشکل میرے پاس پانچ ہزار روپے ہوں گے ۔ یعنی اگست 2016 کو میں کسی کا 30 ہزار روپے کا مقروض تھا۔ سوال یہ ہے کہ زکوٰاة کی شرط یہ ہے کہ صاحب نصاب یا تو سات تولہ سونا رکھتا ہو یا ساڑھے باون تولہ چاندی کا ملک ہو، اس لحاظ سے تو میرے پاس سونے کی مقرر کردہ حد پوری نہیں ہورہی جبکہ رہی نقد پیسوں کی بات تو نقد تو پچھلے سال اگست تک میرے پاس شاید ہی پانچ ہزار روپے ہوں اور اوپر سے میں نے قرض بھی لے لیا تھا، یعنی میرے پاس نقد اتنی رقم نہیں تھی کہ جو میرے پاس بلاضرورت ہو اور اس پر سال گزرا ہو۔ البتہ میں نے جوقرض کسی کو دیا تھا وہ قریباً ایک لاکھ پندرہ ہزار تک ہے جس پر اس بندے کے پاس دوسال گزرگئے ۔ اب موجودہ حالات میں میں نے کسی کے ساتھ کاروبار میں 60 ہزار روپے لگائے ہوئے ہیں۔ اور اس کو دومہینے ہونے کو ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا مجھ پر زکوٰاة فرض ہے ؟ اور کیا کاروبار کے پیسے سونا اور قرض پر دیا ہوا پیسہ ان سب پر زکوٰاة دینی ہوگی ؟ برائے مہربانی جلد از جلد جواب دینے کی کوشش کیجئے گا ۔ شکریہ

    جواب نمبر: 151972

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 924-920/sd=10/1438

    آپ کی بیوی کی ملکیت میں جو سونا ہے ، اُس کی زکات حسب شرائط بیوی پر واجب ہوگی، آپ پر واجب نہیں ہوگی اور آپ نے ایک لاکھ پندرہ ہزار روپے جو قرض دیا ہے ، اُس کی وصولیابی کے بعد گزشتہ سالوں کی زکات واجب ہوگی، قرض کی وصولیابی سے پہلے اُس کی زکات کی ادائیگی واجب نہیں ہے ، زکات کی تاریخ، یعنی جس وقت آپ کی ملکیت میں ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے بقدر رقم آئی تھی، اُس دن کے حساب سے ایک سال گذرنے کے بعد اگر آپ کی ملکیت میں نصاب کے بقدر رقم ہوگی، تو اُس پر زکات واجب ہوگی ،خواہ وہ رقم کسی دوسرے کے پاس قرض کی شکل میں ہو؛ البتہ قرض کی رقم کی زکات کی ادائیگی فوری واجب نہیں ہوگی؛ بلکہ قرض کی وصولیابی کے بعد اس کی ادائیگی واجب ہو گی اور جتنی رقم کے آپ مقروض ہیں، زکات کے حساب کے وقت اتنی رقم منہا کر دی جائے گی اور کاروبار میں جو رقم لگ چکی ہے ، اس پر زکات واجب نہیں ہوتی،بلکہ سامان تجارت کی قیمت اور نقد رقم زکات میں محسوب کی جاتی ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند