• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 171094

    عنوان: فروخت شدہ گھروں کی قیمت پر اور برائے فروخت موجود گھروں پر زکوة کا حکم

    سوال: (1) میرے پاس زمین تھی جس میں چار گھر بنائے، دو بک گئے ،اور کیش آگیا، توکیا کیش کی زکاة دینی ہوگی؟ (2) دو گھر بکنا باقی ہے، نیت یہ ہے کہ ؛(۱) اس رقم سے اپنی رہائش کے لیے گھر بنانا ہے، ابھی کرائے کے گھر میں ہوں،(۲) اور بچوں کی شادی کرنی ہے، (۳)اور باقی رقم سے تجارت کرنا ہے۔ فی الوقت اس رقم کا اندازہ نہیں ہوسکتا، سوال یہ ہے کہ کیا ان دو گھروں پر جو ابھی بکے نہیں ہیں، زکاة واجب ہوگی؟

    جواب نمبر: 171094

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:844-701/N=11/1440

    (۱، ۲): زکوة کا سال مکمل ہونے پر آدمی کی ملکیت میں جو کچھ قابل زکوة مال ہو، اس کی زکوة واجب ہوتی ہے؛ اس لیے ۲/ گھر فروخت ہونے کے بعد آپ کے پاس جو پیسے آئے ہیں، حسب ضابطہ اُن کی زکوة واجب ہوگی۔ اور جو گھر ابھی فروخت نہیں ہوئے تو ان کی زکوة کے سلسلہ میں عرض ہے کہ پہلے آپ یہ بتائیں کہ آپ نے یہ گھر فروخت کرنے ہی کی غرض سے تعمیر کیے تھے یا کرایہ پر دینے وغیرہ کے لیے؟ اور پہلی صورت میں یہ بھی بتائیں کہ آپ نے زمین بھی اسی نیت سے خریدی تھی کہ اس پر گھر بناکر فروخت کروں گا یا وہ آپ کو وراثت میں ملی ہوئی زمین ہے یا زمین کی نوعیت کچھ اور ہے؟ اور یہ بھی بتائیں کہ آپ نے گذشتہ سالوں میں ان گھروں کی زکوة ادا کی یا نہیں؟ پھرإن شاء اللہتفصیل کے ساتھ آپ کے سوال کا جواب دیا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند