• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 50660

    عنوان: کیا میں زکوة لے کر اسّی ہزار کا قرضہ اتار سکتا ہوں ؟

    سوال: مفتی صاحب میر ے پاس آرائش اور سہولیات کی اکثر بلکہ تمام چیزیں میسر ہیں اور میرے پاس میری اپنی ذاتی بائک بھی ہے اور اپنا گھر بھی اور اس گھر کی قیمت ایک کڑور روپے ہے اور میرے پاس نقد بیس ہزار روپے اور میں اسّی ہزار کا قرض دار ہوں ۔ جو قرض دینے کا وقت مقرر تھا وہ پورا ہوچکا ۔ مفتی صاحب کیا مجھ جیسا غارم زکوة کا مستحق ہو سکتا ہے ؟ کیا میں زکوة لے کر اسّی ہزار کا قرضہ اتار سکتا ہوں ؟

    جواب نمبر: 50660

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 563-427/L=6/1435-U اگر آپ کے پاس حاجت اصلیہ (ضروری استعمال کی چیزوں) کے علاوہ اتنی چیزیں نہیں ہیں کہ ۲۰/ ہزار روپے اور ان اشیاء کی مالیت قرض وضع کرنے کے بعد نصاب کو پہنچ جائے تو آپ زکاة لے کر قرض ادا کرسکتے ہیں، زکاة اتنی ہی مقدار میں آپ لے سکتے ہیں جتنی رقم سے آپ قرض وضع کرنے کے بعد صاحب نصاب (تقریباً ۶۱۳ گرام چاندی کی مالیت کے مالک) نہ ہوجائیں۔ زائد رقم لینے کی صورت میں اگر کسی ایک ہی شخص نے ایک مشت رقم دیدی ہو تو اس کی زکاة ادا ہوجائے گی البتہ کسی کو اتنی رقم دینا کہ وہ صاحب نصاب ہوجائے مکروہ ہے اور اگر کئی لوگ زکاة دیں تو زکاةکی وہ رقم جو آپ صاحب نصاب ہونے کے بعد وصول کریں گے اس سے زکات کی ادائیگی نہ ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند