عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 50660
جواب نمبر: 50660
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 563-427/L=6/1435-U اگر آپ کے پاس حاجت اصلیہ (ضروری استعمال کی چیزوں) کے علاوہ اتنی چیزیں نہیں ہیں کہ ۲۰/ ہزار روپے اور ان اشیاء کی مالیت قرض وضع کرنے کے بعد نصاب کو پہنچ جائے تو آپ زکاة لے کر قرض ادا کرسکتے ہیں، زکاة اتنی ہی مقدار میں آپ لے سکتے ہیں جتنی رقم سے آپ قرض وضع کرنے کے بعد صاحب نصاب (تقریباً ۶۱۳ گرام چاندی کی مالیت کے مالک) نہ ہوجائیں۔ زائد رقم لینے کی صورت میں اگر کسی ایک ہی شخص نے ایک مشت رقم دیدی ہو تو اس کی زکاة ادا ہوجائے گی البتہ کسی کو اتنی رقم دینا کہ وہ صاحب نصاب ہوجائے مکروہ ہے اور اگر کئی لوگ زکاة دیں تو زکاةکی وہ رقم جو آپ صاحب نصاب ہونے کے بعد وصول کریں گے اس سے زکات کی ادائیگی نہ ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند