• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 600647

    عنوان:
    اگر پیسے ضرورت اصلیہ کے لئے ہوں تو کیا ان کو نصاب میں شامل نہیں کیا جائئے گا؟ 

    سوال:

    (اسی طرح کسی کے پاس نصاب سے کم سونا ہو مثلاً 6 تولہ اور کچھ پیسے جو کہ ضرورت اصلیہ سے زائد ہیں، اور سال بھی ان دونوں پر گذرچکا ہے تو اب سونے کی قیمت لگاکر اور موجود پیسے کو جوڑکر اگر قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کو پہنچ جاتی ہے تو زکاة واجب ہوجائے گی ورنہ نہیں،) یہ عبارت جواب نمبر 10782 کی ہے سوال یہ ہے کہ اگر پیسے ضرورت اصلیہ کے لئے ہوں تو کیا ان کو نصاب میں شامل نہیں کیا جائیگا؟ مثلا کسی کو روز مرہ یا ماہانہ اخراجات کے لئے پیسے ملتے ہوں جو خرچ ہو جاتے ہیں لیکن صرف 4 تولے سونے کے ساتھ کچھ پیسے شروع سال میں بھی ہوں اور اخیر سال میں بھی تو کیا ایسے شخص پر زکوٰة فرض ہوگی؟ ضرورت اصلیہ کے لئے پیسے کی وضاحت بھی مطلوب ہے ؟ سوال کا کافی و شافی جواب عنایت فرماکر عند اللہ ماجورہوں۔

    جواب نمبر: 600647

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 210-165/B=03/1442

     اگر کسی کے پاس نصاب سے کم سونا ہے مثلاً 6 تولے یا 7 تولے ہیں اور اس کے پاس دس (10) بیس (20) روپئے بھی نقد ہوں تو وہ بھی سونے کی قیمت میں جوڑے جائیں گے پھر مجموعی قیمت 52.5 تولے (612گرام 360ملی گرام) چاندی کی قیمت کو پہونچ جائے تو بھی اس مجموعی قیمت کا چالیسواں حصہ زکاة کا نکالا جائے گا۔ پیسوں میں ضرورت اصلیہ کی قید زائد قید ہے۔ پیسے تو ضرورت اصلیہ سے زائد ہی ہوا کرتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند