عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 59862
جواب نمبر: 59862
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 575-540/Sn=8/1436-U صورت مسئولہ میں رہائشی کمرہ ، کرایہ پر دیئے ہوئے مکانات، اس طرح زمین کا ٹکڑا بشرطے کہ اس میں کاشت کی جاتی ہو، یہ چیزیں حاجت اصلیہ میں داخل ہیں، ان کی وجہ سے آپ کا بھائی صاحب نصاب نہ بنے گا، ان کے علاوہ اگر اس کے پاس اتنا نقد روپیہ زیور یا زائد از ضرورت سامان نہیں ہے جس کی (ہرایک کی مستقلاً یا مجموعے کی) مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی (۶۱۲/ گرام ۳۰۸/ ملی گرام) کی مالیت کو بہنچے تو اس کے لیے امدادی اداروں سے اپنے ضروری اخراجات پورے کرنے کے لیے زکاة کی رقم لینے کی گنجائش ہے، نیز آپ حضرات بھی اسے زکاة کی رقم دے سکتے ہیں۔ ویجوز دفعہا إلی من یملک أقل من النصاب وإن کان صحیحًا مکتسبًا کذا في الزاہدي (الفتاوی الہندیة: ۱/۱۸۸، زکریا) وفیہا قبل أسطر: والشرط أن یکون فاضلاً عن حاجتہ الأصلیة وہي مسکنہ وأثاث منزلہ وثیابہ وخادمہ إلخ، وانظر رد المحتار علی الدر المختار (۳/۲۸۳، ط: زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند