معاشرت >> عورتوں کے مسائل
سوال نمبر: 39446
جواب نمبر: 39446
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1180-448/B=8/1433 شریعت نے اصالةً عورتوں پر کمانے کی ذمہ داری عائد نہیں کی ہے بلکہ بیوی کا نفقہ شوہر پر لازم کیا ہے، اگر عورت کا گذر بسر آسانی سے ہورہا ہو تو اس کے لیے باہر نکل کر ملازمت وغیرہ کرنا شرعی حدود میں رہ کر بھی پسندیدہ نہیں ہے، حدیث شریف المرأة عورة فإذا خرجت استشرفہا الشیطان․ یعنی عورت چھپانے کی چیز ہے، جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان اسکو جھانکتا ہے، اس لیے اگر آپ کی بیوی کا گذر بسر آسانی سے ہورہا ہو تو ان کو ملازمت نہ کرنی چاہیے، ویسے بھی سرکاری اسکولوں میں مخلوط تعلیم ہوتی ہے جس کی وجہ سے مرد وعورت کا اختلاط رہتا ہے اور اختلاط کی وجہ سے آپس میں بے تکلفانہ باتیں بھی ہوتی ہیں، نیز بے حجابی کا بھی قوی اندیشہ رہتا ہے، یہ چیزیں شرعاً ناجائز ہیں اور جو چیز کسی ناجائز اور غلط کام کا ذریعہ بنے وہ شرعاً خود محظور وممنوع ہوتا ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں غربت عام تھی بایں وجہ بعض عورتیں بھی کام کرتی، مگر ان کا کام شرعی حدود میں اور حتی الوسع گھر رہ کر ہوتا تھا، مثلاً سوت کاتنا وغیرہ عورتوں کی ملازمت کی آج کل جو صورت حال ہے ویسی صورت بالکل نہ تھی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند