• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 59157

    عنوان: کیا فرماتے ہیں مفتی صاحبان اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر عورت کا حمل 3ماہ کا ہو کر ضائع ہو جا تا ئے اور ضائع ہونے سے 2یا3 دن پہلے خون جاری ہوجائے تو اس خون کا کیا حکم ہے شرعی احکامات کی آدائیگی میں؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتی صاحبان اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر عورت کا حمل 3ماہ کا ہو کر ضائع ہو جا تا ئے اور ضائع ہونے سے 2یا3 دن پہلے خون جاری ہوجائے تو اس خون کا کیا حکم ہے شرعی احکامات کی آدائیگی میں؟

    جواب نمبر: 59157

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 576-576/Sd=11/1436-U صورت مسئولہ میں اگر ضائع ہونے والا حمل تین ماہ کاتھا، تو ضائع ہونے سے پہلے اور بعد میں آنے والا خون حیض کا ہوگا، جس پر حیض کے احکام جاری ہوں گے، بشرطیکہ تین دن یا اس سے زیادہ خون آئے اور خون شروع ہونے سے پہلے طہر تام کی عدت گذرچکی ہو، ورنہ یہ خون استحاضہ (بیماری) کا ہوگا۔ قال الحصکفي: وسِقْطٌ - ظہر بعضُ خلقہ کیَدٍ أو رجل - ولا یستبین خلقہ إلا بعد مأة وعشرین یومًا وَلَدٌ حکمًا- فإن لم یظہر لہ شيء فلیس بشيء والمرئي حیض إن دام ثلاثاً وتَقَدَّمہ طہر تامٌّ وإلا استحاضة (الدر المختار مع رد المحتار: ۱/ ۲۰۲- ۳۰۳، باب الحیض، دار الفکر، بیروت) وقال في الہندیة: وإن لم یکن مستبین الخلق فما رأتہ قبل الإسقاط حیض إن أمکن جعلہ حیضًا ہکذا في النہایة․ (۱/۳۷، الباب السادس، الفصل الثاني في الحیض، وکذا في فتاوی محمودیہ: ۵/ ۱۹۹، باب الحیض)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند