• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 68067

    عنوان: عورتوں کا تراویح کے لیے مسجد جانا

    سوال: یہاں اسپین میں مسجد میں تراویح کا اہتمام کیاجاتاہے ، عورتیں بھی الگ مسجد کے حصے میں ہوتی ہیں تو کیا عورتوں کو مسجد جانا چاہئے تراویح کے لئے ؟ اور کیا مسجد میں طاق راتوں میں عورتیں بھی مل کے عبادت کرسکتی ہیں؟ اور عید کی نماز کا کیا حکم ہے عورتوں کے لیے؟

    جواب نمبر: 68067

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1178-1175/N=11/1437 (۱) : خوف فتنہ کی وجہ سے عورتوں کے لیے کسی بھی نماز کے لیے مسجد جانا مکروہ ہے ، وہ سب نمازیں اپنے اپنے گھروں میں ہی ادا کریں، ویکرہ حضورھن الجماعة ولو لجمعة وعید ووعظ مطلقاً ولو عجوزاً لیلاً علی المذھب المفتی بہ لفساد الزمان (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلا، باب الإمامة ۲: ۳۰۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ۔ (۲) : جی نہیں! عورتیں اپنے اپنے گھروں میں ہی عبادت کریں۔ (۳) : عورتوں پر جس طرح جمعہ کی نماز نہیں ہے ، اسی طرح عیدین کی نماز بھی نہیں ہے؛ بلکہ ان کے لیے عیدین یا جمعہ کی نماز کے لیے گھر سے نکلناہی درست نہیں، وشرط لافتراضھا تسعة تختص بھا: ……وذکورة (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب الجمعة ۳: ۲۶-۲۸، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ، ولذا لا تجب- صلاة الجمعة - علی المرأة (رد المحتار ۳: ۲۸) ، تجب صلاتھما -صلاة العیدین- علی من تجب علیہ الجمعة بشرائطھا الخ (تنویر الأبصار مع الدر والرد، کتاب الصلاِ باب العیدین ۳: ۴۵) ، ویکرہ حضورھن الجماعة ولو لجمعة وعید ووعظ مطلقاً ولو عجوزاً لیلاً علی المذھب المفتی بہ لفساد الزمان (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلا، باب الإمامة ۲: ۳۰۷) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند