• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 601855

    عنوان:

    مسجد کا نظام غیر قانونی اور چوری کا پانی فروخت کرکے چلانا؟

    سوال:

    میں عمران نصیرکراچی کا رہائشی ہوں میں جس علاقے میں رہتا ہوں وہاں کی ایک مسجد کا نظام چوری کے پانی سے چلایا جا رہا ہے۔ یعنی کہ ایک مین لائن ہے جو اس علاقے سے گزر رہی ہے اور وہ دوسرے علاقے کو اس سے پانی کی سپلائی ہو رہی ہے اس سے مسجد کے نام پر غیر قانونی کنکشن کیا ہوا ہے جو کہ واٹر بورڈ کے علم میں نہیں ہے۔ وہ پانی اس علاقے کو مکینوں کو فروخت کیا جاتا ہے اس سے امام مسجد کی تنخواہ اور دیگر مسجد کے اخراجات ادا کیے جا تے ہیں اور جو پانی کی سپلائی میں بجلی استعمال ہو رہی ہے وہ بھی چوری کی ہے کیا آیا اس طرح سے مسجد کا نظام چلایا جاسکتا ہے اس میں رہنمائی کریں۔

    جواب نمبر: 601855

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1894-288/sn=6/1442

     اگر یہ بات سچ اور مطابق واقع ہے کہ مسجد کا نظام غیر قانونی اور چوری کا پانی فروخت کرکے چلایا جارہا ہے نیز اس میں بجلی کا استعمال بھی غیر قانونی طور پر کیا جارہاہے تو اہل مسجد کا یہ عمل شرعا جائز نہیں ہے ۔ مسجد انتظامیہ پر ضروری ہے کہ یہ سلسلہ بند کریں ورنہ عند اللہ سخت مؤاخذہ ہوسکتا ہے ۔

    عن أبی حرة الرقاشی، عن عمہ...قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : اسمعوا منی تعیشوا، ألا لا تظلموا، ألا لا تظلموا، ألا لا تظلموا، إنہ لا یحل مال امرء إلا بطیب نفس منہ .[مسند أحمد، رقم:20695] کتاب السرقة (ہی) لغة أخذ الشیء من الغیر خفیة، وتسمیة المسروق سرقة مجاز. وشرعا باعتبار الحرمة أخذہ کذلک بغیر حق نصابا کان أم لاإلخ (الدر المختار مع رد المحتار: 6/ 137، أول کتاب السرقة، مطبوعة : مکتبة زکریا، دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند