• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 609469

    عنوان:

    مسجد میں نماز جنازہ پڑھنا؟

    سوال:

    سوال : مفتی صاحب کیا ہنگامی حالات یا جنازہ میں لوگوں کی تعداد زیادہ ہو یا مسجدِ کے باہر جگہ کم ہو توجنازہ کی نماز مسجدِ یا خارج مسجدِ کے حصّے میں پڑھا سکتے ؟ مسجد کے باہر مسجد کا میدان ہے آور اسی سے لگ کر قبرستان ہے ۔مسجد میں جمعہ کے دن مسجدِ بھرجاتی ہے ، جمعہ میں 200 تک میدانِ میں جمعہ کے دن نمازی نماز پڑھتے ہیں۔جنازہ کی نماز میں 300 تک یا اُس سے زیادہ نمازی آرام سے جنازہ کی نماز پڑھ سکتے ہیں۔مسجد دیوبندی خیالات کی ہے اعلان سبھی لوگوں کے لئے ہوتا ہے اور نماز جنازہ بھی سب لوگ پڑھتے ہیں مسجد کے میدان میں،لیکن جب ہنگامی حالات (بارش/نمازی کا ذیادہ ہونا) تو جنازہ مسجدِ کے اندر لینے کا اصرار ہوتا ہے مگر جنازہ اندر لے جانے پر امام صاحب مسجد کے ہی نمازِ پڑھائیں گے یہ مسجد کمیٹی کا اصول ہے اور اس میں کوئی انتشار بھی نہیں ہوا، اور نہ ہے مگر بریلوی بھائی کو اگر دیوبندی سے نماز نہیں پڑھا نا ہے تو وہ جنازہ باہر ہی رکھتے ہے چاہے جو بھی حالات ہو۔دوسرا یہ کہ دیوبندی مسجد ہے قبرستان لگ کر ہے اور بریلوی مسجد دور ہے ۔نمازوں کے اوقات بھی الگ ہے وہاں سے امام کو انے میں 10 یا 15 منت لگ جاتے ہیں اعلان یہاں کی مسجد میں ہو جاتا ہے ۔لوگ اِنتظار کرتے پریشان ہو جاتے ہیں ۔ایسے میں کیا کیا جائے مسلکی معاملہ ہے باہر میدان میں تو سب ایک دوسرے کے ساتھ شریک ہو جاتے ہیں مسجد کے اندر ہنگامی حالات میں دیوبندی امام کے امامت میں خارج مسجد میں نمازجنازہ ادا کرنے میں کوئی حرج تو نہیں ۔برائے مہربانی رہنمائی فرمایئے ۔تاکہ امت میں اتحاد آور اتفاقِ ہو جائے ۔جزاکاللہ خیرا۔

    جواب نمبر: 609469

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 717-533/D=07/1443

     مسجد شرعی کے کسی بھی حصے میں نماز جنازہ پڑھنا مکروہ ہے، خواہ جنازہ باہر ہو اور مصلی اندر ہوں، یا جنازہ اندر ہو اور مصلی بھی اندر ہوں، البتہ بارش وغیرہ کی وجہ سے مسجد میں بلاکراہت نماز جنازہ پڑھنا جائز ہے۔

    دیوبندی امام کو چاہئے کہ وہ مسجد سے باہر ہی نماز جنازہ پڑھائے، بلاضرورت مسجد میں نماز جنازہ پڑھانے کی کوشش نہ کرے۔

    وکرہت تحریماً، وقیل تنزیہاً في مسجد جماعة ہو أي: المیت فیہ وحدہ أو مع القوم، واختلف في الخارجة عن المسجد وحدہ أو مع بعض القوم، والمختار الکراہة مطلقا۔ (الدر مع الرد: 3/126، زکریا دیوبند)

    إنما تکرہ في المسجد بلا عذر، فإن کان فلا، ومن الأعذار المطر، کما في الخانیة، (ردالمحتار: 3/129، زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند