عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 34944
جواب نمبر: 3494401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 1673=1349-11/1432 قرآن پاک میں صرف اتنا مذکور ہے: ”اِنَّ اللّٰہَ یَأْمُرُکُمْ اَنْ تُؤَدُّوْا الْاَمَانَاتِ اِلٰی اَہْلِہَا“ یعنی کوئی کام کسی کے سپرد کرو تو ایسے شخص کو سپرد کرو جو اس کام کی اہلیت رکھتا ہو نااہل کو کوئی کام سپرد نہ کرنا چاہیے۔ جو شخص وقف کے مسائل سے خوب واقف ہو، دین دار اور دیانت دار ہو متولی بننے کا اہل ہو اس کو متولی بنانا چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
مسجد میں اے سی چلانا
4481 مناظرمسجد میں کتنے منارے اور گنبد لگانے کی شرعی اجازت ہے ؟
5052 مناظرکیا
فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک صاحب نے اپنے
مکان کو مسجد کے لیے وقف کیا ہے لیکن ابھی بھی وہ مسجد کے مالک ہیں جب کہ وہ خود
یہاں نہیں رہتے۔ جب محلہ والے کسی حافظ کو امام بنانے کے لیے رائے دیتے ہیں تو
واقف نے کہا کہ میں امام خود دوں گا ۔ کیا یہ وقف صحیح ہے؟ ابھی تک وہ مکان مسجد
کی کوئی شکل اختیار نہیں کیا ہے ۔کیا ایسی مسجد میں جمعہ، پانچ وقت کی نماز پڑھنا
صحیح ہے،جب کہ قصبہ میں او رکئی مساجد ہیں؟ کیا اس مکان کو مسجد کہا جاسکتاہے؟
کیا اسلام میں مسجد سجانا جائز ہے ؟ حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرماویں۔
10590 مناظرمسجد کے احاطے میں تیس سال سے مدرسہ چل رہا تھا اور تعلیم کا سلسلہ آج تک جاری ہے ،کبھی کبھی نما ز بھی پڑھ لیا کرتے تھے۔اب مسجد کا تعمیر ی کام ہو رہا ہے ،کیا ایسی صورت میں از روئے شرع اس جگہ پر بیت الخلاء، استنجا خانہ بنوا سکتے ہیں؟مہر بانی فرما کرفتوی مرحمت فرمائیں۔