• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 172203

    عنوان: مسجد کے چندے سے جلسہ کرنے کا حکم

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ ہم اپنی بستی میں الحمدللہ اصلاحی بیانات کرواتے ہیں جس میں مختلف علماء کرام تشریف لاتے ہیں، جس کے اندر طلبہ و طالبات جو کہ ناظرہِ قرآن مکمل کرتے ہیں اور وہ جن کی کارکردگی امتحانات میں بہترین ہوتی ہے انعامات دیتے ہیں تو سوال یہ ہے کہ کیا مسجد و مدرسے کے چندے سے یہ پروگرام کرسکتے ہیں اس کا کل خرچہ جیسے کہ دیکوریشن وغیرہ اور علماء کرام جو کہ کافی دور سے آتے ہیں ان کو ہدیہ طور کچھ رقم اور طلبہ و طالبات کو انعامات دے سکتے ہیں؟ اور یہ کہ یہ دینی اجتماع بستی کیلیے کافی ضروری ہے ورنہ اہلِ بستی کا دین سے دور ہونے کا خدشہ ہے۔

    جواب نمبر: 172203

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1005-854/N=12/1440

    سوال میں پروگرام کی جو تفصیل ذکر کی گئی ہے، اُس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ در اصل کسی مدرسہ کا پروگرام ہوتا ہے، پس جب یہ مدرسہ کا پروگرام ہے تو اس میں مسجد کا چندہ استعمال کرنے کا کوئی مطلب نہیں، اس میں صرف مدرسے کا چندہ استعمال کیا جائے؛ بلکہ جب جلسہ کیا جائے تو جلسہ کے نام پر مستقل چندہ کرلیا جائے اور جلسہ میں صرف ضرروری روشنی پر اکتفا کیا جائے، بہت زیادہ ڈیکوریشن کے چکر میں نہ پڑا جائے اور صرف دو تین صاحب نسبت اور متبع شریعت وسنت علمائے کرام کو وعظ ونصیحت کے لیے مدعو کیا جائے، مقررین کی بھیڑ نہ جمع کی جائے اور ایسے مقررین کو ترجیح دی جائے، جو للہ فی اللہ وعظ کہتے ہیں اور باقاعدہ طے کرکے معاوضہ نہیں لیتے؛ کیوں کہ ان حضرات کے وعظ سے سامعین کو زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔ اور عوام میں دینی بیداری کے لیے صرف جلسہ پر اکتفا نہ کیا جائے؛ بلکہ زمینی سطح پر بھی محنت کی جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند