عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 600405
کیا فرماتے ہیں علمائے دین شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ احقرشیخ العرب والعجم عارف باللہ حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمتہ اللہ علیہ کا ادنی سا خلیفہ مجاز بیعت ہے اور سلسلہ کے حوالہ سے مسجد اور خانقاہ کی تعمیر کے لئے پلاٹ خریدنے کے لئے سرگودھا کے علاقہ جھاوریاں میں مختلف جگہیں دیکھ رہا تھا اسی دوران معلوم ہوا کہ ایک دوست قاری صاحب کو بارہ مرلہ کا پلاٹ کسی ساتھی نے مسجد کی تعمیر کے لئے دیا ہے اوران قاری صاحب کے پاس پہلے بھی مسجد موجود ہے لھذا میں نے ان سے درخواست کی کہ اگرآپ یہ پلاٹ مسجد بنانے کے لئے مجھے دے دیں تو میں ان شائاللہ اس پر مسجد کی تعمیر کرلیتا ہوں اور اس کے ساتھ پڑی جگہ سے خانقاہ اورگھر کے لئے مزید کچھ جگہ بھی خرید کر سیٹ اپ بنالیتاہوں میرے ایک اور دوست مفتی صاحب نے ہی یہ بات چلاء اس پر قاری صاحب نے کہا کہ میرے پاس پہلے جو مسجد ہے اس کے ساتھ مدرسہ بھی چھوٹا سا ہے میرا ارادہ یہ ہے کہ مدرسہ میں بڑھتی ہوء تعداد کی وجہ سے کچھ طلباء کرام کو نء مسجد کی جگہ پر شفٹ کردوں گااس پر میں نے کہا کہ جناب قاری صاحب اگر پرانی مسجد کے ساتھ مدرسہ کے لئے کوء جگہ مل سکتی ہے تو میں اس مد میں ان شائاللہ سات لاکھ تک تعاون کردوں گا تاکہ مدرسہ کا مسئلہ بھی حل ہو جائے اور نء مسجد بھی ان شائاللہ میں تعمیر کرلوں گا۔ ان قاری صاحب نے نء مسجدکا پلاٹ دینے والوں سے بات کرلی انہوں نے کہا کہ اللہ کا گھر بنانا ہے ہمیں کوء اعتراض نہیں اگر یہ ساتھی بنالیں ۔ اب کچھ اور علماء کرام جو میرے اچھے دوست ہیں انہوں نے یہ اشکال پیش کیا ہے کہ جن قاری صاحب کو مدرسہ کے پلاٹ کے لئے آپ نے پیسے دینے ہیں گویا کہ وہ مسجد کے پلاٹ کی وجہ سے دینے ہیں اس لیئے قاری صاحب پر نء مسجد کاپلاٹ بیچنے کا الزام بنتا ہے لھذا اس مسئلہ کی مفتیان کرام سے تصدیق اور تحقیق کروالینی چاہئیے مبادا کہیں ہمارا طریقہ خلاف شرع نہ ہو۔اس لئیے حضرت مہربانی فرماکر جلد راہنماء و فرمادیجیئے تاکہ سنت اور شریعت پر عمل کیا جاسکے اور مسجد کی بنیاد تقوی پر بن سکے ۔جزاک اللہ خیرا۔
جواب نمبر: 600405
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 161-28T/B=03/1442
جن صاحب نے قاری صاحب کو بارہ مرلہ کا پلاٹ مسجد بنانے کے لئے دیا ہے۔ آپ اس میں مسجد تعمیر کر سکتے ہیں کیونکہ پلاٹ دینے والے نے بھی اجازت دیدی ہے۔ مدرسہ کے پلاٹ کے لئے جو پیسے آپ نے دئے ہیں وہ آپ کی طرف سے تبرع ہے نئی مسجد کے پلاٹ کے بدلہ میں نہیں دیا ہے اس لئے آپ کے دوست کا یہ سمجھنا کہ قاری صاحب پر نئی مسجد کا پلاٹ بیچنے کا الزام آتا ہے یہ بالکل لغو اور عبث ہے آپ کے دوست کا ایسا سمجھنا صحیح نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند