• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 38287

    عنوان: امامت

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین وشرع متین کہ ھمارے محلے کی مسجد میں امام محترم بحمد اللہ دیوبندی عقائد کے حامل ہیں اور امت کی صحیح رہبری فرمارہے ہیں۔ جب موصوف کا تقرر عمل میں آیا تو بعض ذمہ داران نے یہ کہا تھا کہ امام کتنا قابل ہی کیوں نہ ہو تین سال اسکی مدت امامت ہوگی جبکہ موذنین وخدام مسجد کے لئے یہ شرط نہیں ہے۔ ہمارا آپ سے یہ سوال ہے کہ کیا اس طرح سے شرط لگا نا اور بلا وجہ امام کو سبکدوش کردینا عقلا و شرعا درست ہے؟ جبکہ امام صاحب امت کی غلط رہبری نہیں کر رہے ہیں اور کلام پاک بھی عمدہ ہے ۔ ہاں اتنا ضرور ہے کہ باطل فرقوں کا جب تعاقب ہوتا تو بالکل کھلا کھلا کہتے ہیں اور مبطلین کو ان کے اسماء کے ساتھ نشان دہی کرتے ہیں۔ یہ شاید بعض ذمہ داروں کو پسند نہیں آرہا ہے، آپ سے موَدبانہ التماس ہے کہ ہماری رہبری فرمائیں اور اماموں کے تقرر کے سلسلے میں شرعی اعتبارات ارشاد فرمائیں تاکہ آئندہ اس طرح سے ائمہ کا استحصال نہ ہو۔

    جواب نمبر: 38287

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 766-766/M=5/1433 بلاوجہ امام کو سبکدوش کرنا تو صحیح نہیں ہے، لیکن اگر مسجد کمیٹی اتفاقِ رائے سے یہ ضابطہ بناتی ہے کہ مدت امامت صرف تین سال ہوگی تو یہ ضابطہ غلط نہیں کہا جائے گا لیکن تنہا کسی ایک ممبر کے شرط لگانے کا اعتبار نہیں؛ بلکہ اتفاقِ رائے سے وہ ضابطہ بنا ہوا ہونا چاہیے، اور امام کے تقرری کے وقت ان کو ضابطہ بتلادینا چاہیے تاکہ ان کے علم میں رہے، تین سال کی میعاد پوری ہونے کے بعد کمیٹی کو اختیار ہوگا، چاہے دوبارہ بحال کردے یا معزول کردے، اگر کوئی موجب عزل شکایت نہ ہو تو دوبارہ بحال کردینا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند