• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 147124

    عنوان: مسجد سے متعلق مشورہ دینے کا حق کسے ہے؟

    سوال: (۱) صدر ، سیکریٹری، خزانچی شریعتاً کیسے بنایا جاسکتا ہے ، اس کی کیا کیا ذمہ داریاں ہونی چاہئے؟ (۲) کیا مسجد کی آمد اور خرچ کا حساب کتاب کرنا یا عوام کو دینا ضروری ہے؟ (۳) کیا کسی مسجد میں کمیٹی بننی چاہئے؟ (۴) کیا مسجد کا کوئی بھی کام بغیر کسی سے مشورہ لیے کیا جا سکتا ہے؟ (۵) مسجد کے متعلق مشورہ دینے کا حق کس کس کو ہوتا ہے؟

    جواب نمبر: 147124

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 302-250/D=4/1438

     

    مسجد کی کمیٹی کا صدر یا سکریٹری ایسا شخص ہوجو نیک وصالح لوگوں کے نزدیک قابل اعتماد امین اور دیانت دار ہو اس کی ذمہ داریاں موقعہ محل کے لحاظ سے طے کی جائیں گی، اجمالی طور پر (۱) مسجد اور اس سے متعلق وقف کی حفاظت (۲) نظم وانتظام صفائی مرمت وغیرہ سے متعلق (۳) آمد وخرج کا حساب کتاب ہیں، اگر مشورہ سے یہ ذمہ داریاں سکریٹری یا دیگر ممبران کو دیدی جائیں تو ان سے متعلق ہوجائیں گی، ورنہ اجمالی طور پر مذکورہ امور کا ذمہ دار اعلیٰ صدر ہی ہوتا ہے۔

    (۲) چندہ دہندگان کو اجمالی یا تفصیلی حساب ماہانہ یا سالانہ مطلع کرنا ضروری ہے۔ البتہ اگر کمیٹی کے سامنے حساب پیش کردینے کو وہ کافی سمجھیں تو پھر ضروری نہیں۔

    (۳) اگر واقف کی طرف سے کوئی متولی شخص یا خاندانی طور پر مقرر ہے تو پھر یہی ذمے دار ہوگا اگر اپنے تعاون کے لیے کمیٹی بنالے تو مضائقہ نہیں لیکن کمیٹی بنانا اس پر لازم نہیں ہاں اگر یہ خائن یا خُرد برد کرنے والا ہو تو ذمہ داران محلہ کمیٹی بناسکتے ہیں،اسی طرح اگر واقف کی طرف سے کوئی شخص یا خاندانی طور پر متولی مقرر نہیں ہے تو پھر اہل محلہ نظم وانتظام اور حفاظت کی غرض سے کمیٹی بناسکتے ہیں۔

    (۴) کوئی کام کی وضاحت کریں؟ مشورہ کس سے کرنا ہے؟ کس کو کرنا ہے؟

    (۵) اپنے اپنے حدود اوردائرہ میں مناسب انداز سے مخلصانہ طور پر مشورہ ہرنمازی دے سکتا ہے، شر، فساد، فتنہ، خودرائی کا اظہار وغیرہ امور مقصود نہ ہوں نہ ہی ان کا خدشہ ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند