عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 168473
جواب نمبر: 168473
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 491-492/D=06/1440
صورت مسئولہ میں جدید آلات کے ذریعہ یہ طے کرلینا کہ مسجد کا رخ قبلہ کی طرف نہیں ہے نامناسب اور سنت کے خلاف ہے لہٰذا گاوٴں کے دیگر مساجد قریبہ سے اس مسجد کے رخ کا اندازہ کیا جائے، اگر اندازہ کرنے کے بعد اس مسجد کا رخ پچیس (۲۵) درجہ قبلہ سے منحرف ہے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے اور مسجد کو منہدم کرکے قبلہ صحیح کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے؛ البتہ بہتر یہ ہے کہ صفیں اس طرح لگادی جائیں جس سے تمام صفوں کا رخ بالکل قبلہ کی طرف ہو جائے، کیونکہ بلادِ بعیدہ میں جہت کعبہ کی طرف رخ کا ہونا ضروری ہے، اس کا حاصل یہ ہے کہ انسان کے چہرہ کا کوئی ذراسا ادنیٰ حصہ خواہ وسطِ چہرہ کا ہو یا دائیں، بائیں جانب کا ہو بیت اللہ شریف کے کسی ذرا سے حصے کے ساتھ مقابل ہو جائے جس کا اندازہ لگانے کے بعد معلوم ہوا کہ عین کعبہ سے پینتالیس (۴۵) درجہ تک بھی انحراف ہو جائے تو استقبال قبلہ فوت نہیں ہوتا ہے اور نماز صحیح ہو جاتی ہے۔ فللمکي إصابة عینہا ․․․․ ولغیرہا أي غیر معاینہا إصابة جہتہا بأن یبقی شيء من سطح الوجہ مسامتا للکعبة أو لہوائہا، بأن یفرض من تلقاء وجہہ مستقبلہا حقیقة في بعض البلاد الخ قال الشامی: فیعلم منہ أنہ لو انحرف عن العین انحرافاً لاتزول منہ المقابلة بالکلیة جاز، ویوٴیدہ ما قال في الظہیریة: إذا تیامن أو تیاسر تجوز؛ لأن وجہ الإنسان مقوس، لأن عند التیامن أو التیاسر یکون أحد جوانبہ إلی القبلة (شامی: ۲/۱۰۹، ط: زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند