• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 64416

    عنوان: مسجد كے اندر جو قبریں ہیں ان كے بارے میں

    سوال: حال ہی میں ہمارے محلے میں مسجد کو کشادہ کیاگیاہے، مسجد کا رقبہ بدلنے کے دوران چھ قبور مسجدکے بیچ میں آگئیں ہیں ، ان قبروں کو تین فٹ سنگ مرمر کے جالیوں سے فینسگ کی گئی ہے، میرا سوال یہ ہے کہ ہم ان فینسگ (جنگلا)کی ہوئی قبروں کے سامنے نمازادا کرسکتے ہیں؟ ہمیں پتا ہے قبر کے سامنے سجدہ نہیں کرنا چاہئے؟ کچھ مفتیوں سے پوچھاگیا تو وہ کہتے ہیں کہ قبروں کو دو فٹ اونچی دیوارہے تو آپ وہاں نماز پڑھ سکتے ہیں ۔ براہ کرم، حوالے کے ساتھ بتائیں۔

    جواب نمبر: 64416

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 634-730/N=7/1437 صورت مسئولہ میں مسجد کی توسیع میں مسجد کے اندر جو قبریں آگئیں،اگر یہ قبریں بہت پرانی ہوچکی ہیں تو ان کے نشانات باقی رکھنے کی ضرورت نہیں ،اور اگر قبروں کے نشانات ختم کرنے میں عوام کی جانب سے فتنہ کا اندیشہ ہے تو کچھ فرش اونچا کرکے قبروں کے اوپر ڈاٹ بنادی جائے اور نمازی کے سامنے اٹھی ہوئی کوئی قبر نہ رکھی جائے ،ایسی صورت میں انشاء اللہ نمازوں میں کسی طرح کی کوئی کراہت نہ ہوگی۔ اور صورت مسئولہ میں اگر یہ سب مشکل ہے اور دو فٹ کا جنگلا اس نوعیت کا ہے کہ اس کی وجہ سے خشوع وخضوع کے ساتھ نماز پڑھنے والے کی نگاہ قبر پر نہیں پڑتی تو یہ جنگلہ بھی کافی ہوسکتا ہے ،اور اگر یہ جنگلا اس نوعیت نہیں ہے توکچھ اونچا کرکے اوپر ذکر کردہ نوعیت کا بنادیا جائے،وإن بقي من عظامہم شيء تنبش وترفع الآثار وتتخذ مسجدا لما روي أن مسجد النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان قبل مقبرة للمشرکین فنبشت کذا فی الواقعات(شامی ۳: ۱۳۹، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند)،وفی القھستاني: لا تکرہ الصلاة في جہة قبر إلا إذا کان بین یدیہ بحیث لو صلی صلوة الخاشعین وقع بصرہ علیہ کما في جنائز المضمرات(شامی ۲: ۴۲۵)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند