• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 173910

    عنوان: وارثین میں مدرسہ كا مُہتمم بننے كا حق دار كون ہے؟

    سوال: میرے پیتاجی رحمت اللہ علیہ نے ایک (مدرسہ للبنات) مہیلا مدرسہ بنایا تھا، اب اور اس مدرسہ کے مہتمم و متولی بھی وہی تھے ، اب وارثین میں کون اس مدرسہ کا متولی/ مہتمم ہونے کا زیادہ حقدار ہیں؟ واضح رہے کہ پیتاجی نے اس کے متعلق کوئی وصیت بھی نہیں کیا تھا۔ وارثین. ۱)میری ما ۲)میرا بڑا بھائی محمد ثنائاللہ (جو کہ شرعاً غیر مکلف ہیں) ۳)مولانا محمد جنید احمد (جو میں ہوں) ۴)میرا تیسرا بھائی حافظ محمد امرول ۵)میرا چوتھا بھائی محمد سروار ۶)میرا پانچواں بھائی محمد محمد عرفات قرآن اور حدیث کی روشنی میں جواب دے کر مشکور و ممنون کریں۔ شکرا و جزاکم اللہ خیرا

    جواب نمبر: 173910

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:159-191/L=3/1441

    آپ کے والد کے ورثاء میں علم ،دیانت وتقوی اور امور وقف سے دلچسپی رکھنے کے اعتبارسے جو وارث بڑھا ہوا ہو اس کو مہتمم مقرر کردیا جائے اور دیگر ورثاء حسبِ ضرورت اس کا تعاون کرتے رہیں۔

    قال (ولا یجعل القیم من الأجانب ما وجد من أہل بیت الموقف وولدہ من یصلح لذلک) ؛ لأنہ لو لم یذکر ہذا الشرط کان للقاضی أن ینصب أجنبیا إذا رأی المصلحة فی ذلک ومقصود الواقف أن یکون ذلک فی أہل بیتہ وولدہ إما لیکون الوقف منسوبا إلیہ ظاہرا، أو؛ لأن ولدہ أشفق علی وقف أبیہ من غیرہ ویذکر ہذا فی الکتاب لیتحرز القاضی عن خلاف شرطہ.(المبسوط للسرخسی 12/ 44،الناشر: دار المعرفة - بیروت) وفی الإسعاف لا یولی إلا أمین قادر بنفسہ أو بنائبہ لأن الولایة مقیدة بشرط النظر ولیس من النظر تولیة الخائن لأنہ یخل بالمقصود وکذا تولیة العاجز لأن المقصود لا یحصل بہ (البحر الرائق شرح کنز الدقائق 5/ 244،الناشر: دار الکتاب الإسلامی)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند