• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 22236

    عنوان: اللہ تعالی دارالافتاء کو ترقی دے ، آمین۔ ایک آیت کے متعلق میرا سوال ہے جو سورة انفال میں ہے :” کونوا مع الصادقین“ مجھے اس کی تشریح مطلوب ہے۔ امید ہے کہ جواب سے نوازیں گے۔ 


    سوال: اللہ تعالی دارالافتاء کو ترقی دے ، آمین۔ ایک آیت کے متعلق میرا سوال ہے جو سورة انفال میں ہے :” کونوا مع الصادقین“ مجھے اس کی تشریح مطلوب ہے۔ امید ہے کہ جواب سے نوازیں گے۔ 

    جواب نمبر: 22236

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):897=651-6/1431

    معارف القرآن ۴/۴۸۵ پر اس آیت کی تفسیر اس طرح مذکور ہے: سابقہ آیات میں جو واقعہ تخلف عن الجہاد کا بعض مخلصین سے پیش آیا پھر ان کی توبہ قبول ہوئی یہ سب نتیجہ ان کے تقویٰ اور خوفِ خدا کا تھا اس لیے اس آیت میں عام مسلمانوں کو تقویٰ کے لیے ہدایت فرمائی گئی اور کونوا مع الصادقین میں اس طرف اشارہ فرمایا گیا کہ صفت تقویٰ حاصل ہونے کا طریقہ صالحین وصادقین کی صحبت اور عمل میں ان کی موافقت ہے۔ اس میں شاید یہ اشارہ بھی ہو کہ جن حضرات سے یہ لغزش ہوئی اس میں منافقین کی صحبت ومجالست اور ان کے مشورہ کو بھی دخل تھا، اللہ کے نافرمانوں کی صحبت سے بچنا چاہیے اور صادقین کی صحبت اختیار کرنی چاہیے۔ اس جگہ قرآن حکیم نے علماء صلحاء کے بجائے صادقین کا لفظ اختیار فرماکر عالم وصالح کی پہنچان بھی بتلادی ہے کہ صالح صرف وہی شخص ہوسکتا ہے جس کا ظاہر وباطن یکساں ہو، نیت وارادے کا بھی سچا ہو، قول کا بھی سچا ہو، عمل کا بھی سچا ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند