عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم
سوال نمبر: 52328
جواب نمبر: 52328
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 658-129/D=6/1435-U صورت مذکورہ میں کمپوز کرنے والے اور قرآن کی عبارت کے درمیان چونکہ واسطہ منفصلہ موجود ہے؛ اس لیے بے وضو کمپیوٹر کے ذریعہ قرآن پاک کی عبارت ٹائپ کرنے کی گنجائش معلوم ہوتی ہے، اور اگر یہ ٹائپنگ بلا اجرت ہو تو ثوا ب کی امید بھی کی جاسکتی ہے، اور رہا حدیث تو اس کی عبارت بے وضو ٹائپ کرنا جائز ہے وفي الدر مع الرد: لا تکرہ کتابة القرآن والصحیفة أو اللوح علی الأرض عند الثاني خلافا لمحمد، حیث قال: أحب إلي أن لا یکتب لأنہ في حکم الماس للقرآن․․․ قال في الفتح: والأمل أقیس؛ لأنہ في ہذہ الحالة ماس بالقلم وہو واسطة منفصلة (الرد مع الدر: ۱/۳۱۷ زکریا) مذکورہ بالا عبارت میں علامہ ابن ہمام نے جنبی وغیرہ کے لیے اس تختی پر قرآن لکھنے کی گنجائش دی ہے جو ہاتھ میں نہ لی جائے بلکہ کسی چیز پر رکھ کر لکھا جائے اور وجہ یہ بیان فرمائی کہ یہاں قلم کے ذریعہ چھونا پایا جارہا ہے اور قلم واسطہ منفصلہ ہے، پس اس بنیاد پر اگر دیکھا جائے تو کمپیوٹر میں بھی کی بورڈ وغیرہ کا واسطہ موجود ہے بلکہ نقش صرف بنانے میں قلم سے بھی زیادہ دور کا واسطہ ہے، اس طور پر کہ قلم سے براہ راست نقوش حروف بنتے ہیں اور کمپیوٹر میں حروف کی بورڈ پر لکھے ہوتے ہیں صرف ان کا ظہور اسکرینوں پر ہوتا ہے لہٰذا اس سے کمپیوٹر کے ذریعہ بے وضو قرآنی عبارت ٹائپ کرنے کی گنجائش معلوم ہوتی ہے، بالخصوص اس صورت میں جب کہ وضو دیر تک باقی نہ رہ پاتا ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند