• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 67505

    عنوان: الگ رہتے ہوئے خواہ کتنا ہی عرصہ گذر جائے تب بھی نکاح نہیں ٹوٹتا

    سوال: ۲۵/۵/۲۰۱۶ء کو میرا اور میری بیوی کا گھریلو بات کو لے کر کچھ کہا سنی ہو گئی تھی، اس نے مجھ سے کہا تھا کہ (اگر مرد ہوتو کرو کیا کروگے) میں نے اسے سمجھایا کہ دیکھو بدتمیزی مت کرو، پر نہیں مانی تو میں نے مارنے کے لیے ہاتھ اٹھایا، پر مارانہیں اور میں نے اپنے استاذ کو بلایا کہ آکر اِسے سمجھا دیں یہ بے کار میں جھگڑ رہی ہے ،میں انہیں لینے کے لیے چلا گیا تو اپنے بھائی کو کال (بلا) کرکے بولا کہ مجھے مارا پیٹا ہے، اتنی دیر میں میرے استاذ آگئے وہ سمجھا ہی رہے تھے کہ میرا سالہ اپنے چچا اور اپنے ۳۰-۳۵ دوستوں (بدمعاش) کو اسلحہ بندوق چاکو لے کر دروازے پر بنا دستک دیے گھر میں داخل ہوئے اور غالی دینے لگا کہ میں آج تیرے ہاتھ پیر توڑ دوں گا۔ اُس وقت میں گھر میں اکیلا تھا صرف میرے استاذ تھے، پھر میرے سالے نے میرے اوپر بندوق تان دی اور پھر بولا کہ میں اپنی بہن کو لے کر جارہا ہوں، میں نے ۱۲/۶/۲۰۱۶ء کو اپنے بیٹے کو منگایا، پر میرے بیٹے کو نہیں دیا، بولی کہ میں نے اکیلے پیدا کیا ہے اور میں ایسے نہیں دوں گی، اور آج کے بعد تمہارے گھر میں قدم نہیں رکھوں گی مجھے تمہارے ساتھ نہیں رہنا ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ شوہر یا بیوی ایک دوسرے سے ناراض ہوکر اپنے اپنے گھروں پر الگ رہ رہے ہیں یا ان کے بیچ کوئی بات یا کوئی رابطہ نہیں کر رہے ہیں تو کتنے دن ناراضگی کے ساتھ الگ رہنے پر نکاح ٹوٹ جاتا ہے یا دوبارہ نکاح جائز ہو جاتا ہے؟

    جواب نمبر: 67505

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1206-1163/H=11/1437

    ایک دوسرے سے ناراضگی میں اور الگ الگ رہتے ہوئے خواہ کتنا ہی عرصہ گذر جائے تب بھی نکاح نہیں ٹوٹتا جب تک شوہر طلاق نہ دے البتہ شوہر طلاق دیدے یا فسخ نکاح کی کوئی صورت پیش آجائے تو پھر نکاح اور فسخ کی پوری تفصیل لکھ کر دوبارہ نکاح کا حکم شرعی معلوم کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند