• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 18220

    عنوان:

    حضرت میرے بھائی نے 1998میں اپنی بیوی کو فون پر طلاق دی اور پھر ان میں علیحدگی ہو گئی اب دس سال بعد میرے بھائی کی سابقہ بیوی دوبارہ شادی کرنا چاہتی ہے اور انھوں نے کوئی دوسری شادی بھی نہیں کی ۔تو کیا حلالہ کا طریقہ ہی اپنانا پڑے گا؟ اور اگر حلالہ کے لیے صرف نکاح کر کے بغیر جماع طلاق کروادی جائے اور عدت پوری ہونے پر بھائی کا نکاح کردیا تو یہ طریقہ صحیح ہوگا یا نہیں؟

    سوال:

    حضرت میرے بھائی نے 1998میں اپنی بیوی کو فون پر طلاق دی اور پھر ان میں علیحدگی ہو گئی اب دس سال بعد میرے بھائی کی سابقہ بیوی دوبارہ شادی کرنا چاہتی ہے اور انھوں نے کوئی دوسری شادی بھی نہیں کی ۔تو کیا حلالہ کا طریقہ ہی اپنانا پڑے گا؟ اور اگر حلالہ کے لیے صرف نکاح کر کے بغیر جماع طلاق کروادی جائے اور عدت پوری ہونے پر بھائی کا نکاح کردیا تو یہ طریقہ صحیح ہوگا یا نہیں؟

    جواب نمبر: 18220

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ):2426=1940-12/1430

     

    اگر آپ کے بھائی نے تین طلاق دیدی تھیں تو بھائی (شوہر) کو نہ حق رجعت رہا تھا اور نہ ہی تجدیدِ نکاح بغیر حلالہٴ شرعیہ کا استحقاق ہے، عورت کو حق ہے کہ وہ بھائی (طلاق دینے والے شخص) کے علاوہ جس سے چاہے عقدِ ثانی کرلے دوسرا شوہر بعد جماع طلاق دیدے یا بعد جماع کے وفات پاجائے اور بہرصورت عدت گذرجائے تب عورت کو پھر اپنے جدید نکاح کا حق ہوجائے گا، اس وقت اگر چاہے گی تو آپ کے بھائی سے بھی نکاح کرسکتی ہے۔ بھائی کے حق میں عورت مذکورہ کے حلال ہونے کی اس کے علاوہ کوئی دوسری سبیل نہیں ہے۔ بخاری شریف: ۲/۷۹۱، فتاوی الہندیة: ۱/۵۰۱، وغیرہ میں صراحت ہے۔

    (۲) یہ طریقہ صحیح نہ ہوگا اور نہ عورتِ مذکورہ بھائی کے حق میں حلال ہوگی جیسا کہ نمبر ایک کے تحت لکھ دیا گیا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند