عنوان: طلاق دینے كے بعد میں نے غیر مقلد (اہل حدیث ) کے کہنے پر اسے ایک مہینے کے اندر گھر واپس لایا، پھر کچھ دن بعد مجھے اس کے بیگ سے تعویذ ملے جس پہ میرا نام اور اور میری ماں کا نام لکھا ہوا ہے
سوال: میری بیوی سے لڑائی ہوئی جس کی وجہ سے وہ روٹھ کر میکے چلی گئی اور کہہ گئی کہ میں نے واپس گھر نہیںآ نا ہے ، میں اس کو لینے گیا مگر وہ نہیں آئی اور میرے سسر نے آئندہ اپنے گھر آنے سے منع کردیا ، پھر میں نے بیوی سے فون پہ رابطہ کیا اور اسے گھر آنے کو کہا اور تلقین کہ اگر تم واپس نہیں آئی تو میں نے تجھ کو فارغ کردیناہے، پر وہ نہیں آئی تو پھر میں نے اس کی نافرمانی کی وجہ سے طلاق کا ایس ایم ایس کردیا کہ میں فلاں ․․بن فلاں․․․ اپنی بیوی ․․․بنت فلاں․․․․کو طلاق دیتاہوں ، طلاق دیتاہوں، طلاق دیتاہوں، لکھ کر تین سے چار لوگوں کو بھیج دیا اورپھر جس نے مجھ سے پوچھا میں نے کہا کہ ہاں میں نے طلاق دیدی ہے ، وہ میری طرف سے فارغ ہے۔ پھر ایک مہینے کے اندر پتا نہیں اس بیوی نے کیا جادو کیا کہ میں نے غیر مقلد (اہل حدیث ) کے کہنے پر اسے ایک مہینے کے اندر گھر واپس لایا، پھر کچھ دن بعد مجھے اس کے بیگ سے تعویذ ملے جس پہ میرا نام اور اور میری ماں کا نام لکھا ہوا ہے۔ براہ کرم، اس بارے میں میری رہنمائی فرمائیں۔
جواب نمبر: 5409101-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1075-849/D=9/1435-U
آپ نے اپنی بیوی کو تین طلاق دیدی تو ان الفاظ سے اس پر تین طلاق مغلظہ واقع ہوگئی، دونوں کا رشتہٴ نکاح بالکلیہ ختم ہوگیا، ایک مجلس میں دی ہوئی تین طلاق سے تین ہی واقع ہوتی ہے، اس پر تمام صحابہٴ کرام کا اجماع اور ائمہ مجتہدین اور حضرات محدثین کا اتفاق ہے، قرآن پاک اور احادیث نبویہ سے ایسا ہی ثابت ہے، جو لوگ اس متفق علیہ حکم کے خلاف بات کہتے ہیں وہ صرف غیرمقلدین کے چنے چنے افراد ہیں۔ سعودی عرب سے ہیئت کبار العلماء کا متفقہ فتوی یہی جاری ہوا ہے کہ ایک مجلس کی تین طلاق سے تین ہی واقع ہوتی ہے۔ لہٰذا جس نے ایک طلاق واقع ہونے کا فتوی دیا وہ خود بھی گمراہ ہے اور دوسروں کو گمراہ کررہا ہے۔
پس آپ پر لازم ہے کہ خوف خداوندی پیش نظر رکھیں اور مطلقہ بیوی سے علیحدگی اختیار کرلیں اور طلاق کے بعد جو اسے لے آئے تھے اس گناہ پر توبہ استغفار کریں۔ مطلقہ بیوی علیحدگی کے بعد سے عدت گذارے بعد عدت وہ آزاد ہوجائے گی آپ کے علاوہ جس دوسرے مرد سے نکاح کرنا چاہے کرسکے گی، آپ کے ساتھ دوبارہ نکاح بدون حلالہ شرعیہ کے نہیں ہوسکتا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند