معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 151118
جواب نمبر: 15111801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 853-821/B=8/1438
”مرد ہونا“، عورت کی طلاق معتبر نہ ہوگی۔ ”عاقل ہونا“، پاگل کی طلاقیں معتبر نہ ہو گی۔ ”بالغ ہونا“، نابالغ کی طلاق معتبر نہ ہوگی۔
یہی شرطیں کتابوں میں ملتی ہیں، ان لوگوں نے طلاق دی تو طلاق واقع ہوجائے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
کیا
فرماتے ہیں مفتیان کرام اس بارے میں کہ شاہدہ بی بی اس بات کا بار بار اقرار کرتی
ہے کہ میرے شوہر نے مجھے طلاق دی ہے اور یہ بات میں حلفاً کہہ سکتی ہوں اور یہ خود
میں نے اپنے کانوں سے سنا ہے۔ لیکن خاوند کہتا ہے کہ میں بھی حلفاً کہتا ہوں کہ
میں نے طلاق نہیں دی۔ جب کہ بیوی کا کہنا ہے کہ [میں اپنے خاوند کے حلفاً بیان پر
اعتماد نہیں کرسکتی کیوں کہ وہ بد اعتماد ہیں اور ہر معاملہ میں قرآن پاک پر حلف
اٹھانے کا عادی ہے۔ خاوند کی طرف سے مختلف مواقع پر طلاق کے کہے گئے الفاظ مندرجہ
ذیل ہیں:(۱)[میں
نے شریعت محمد ی سے تجھے طلاق دی]۔ (۲)شوہر نے قسم اٹھائی کہ میں اپنے باپ
کی کوئی چیز نہ اٹھاؤں گا اگر اٹھاؤں تو میری بیوی کو طلاق ہے (لیکن اس قسم اٹھانے
کے بعد بھی وہ اپنے باپ کی چیزیں اٹھاتا ہے)۔ (۳)میں نے اپنی بیوی کو
طلاق دی [اور یہ بھی کہ تو میرے سے آزاد ہے میں نے تجھے طلاق دی۔ علاوہ ازیں اس سے
پہلے بھی کئی مرتبہ خاوند تین طلاقیں دے چکا ہے، ...
غصہ کی حالت میں اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے کہتا ہے کہ تم میرے لیے ابو حنیفہ کے مطابق حرام ہو۔ اس کے بعد اس کے نکاح کی کیا حالت ہوگی؟ آیا اس کی بیوی اب بھی اس کے نکاح میں ہے یا نہیں؟
3933 مناظر