• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 58194

    عنوان: پندرہ اکتوبر کو میری شادی ہوئی تھی، میری بیوی کہتی تھی میں نہیں جاؤں گی ، آپ کی امی کے گھر ملنے جاؤں گی ، لیکن رہنے نہیں جاوٴں گی ، میں اپنی امی کے پاس آگیا، پھر میرے بڑے بھائی نے زور دیا کہ جب وہ نہیں آرہی ہے تو اس کو چھوڑ دو ، میں نے اپنی بیوی کو فون کیا اور کہا کہ آجاؤ ، اس نے جواب دیا ، میں نہیں آوٴں گی ، مجھے غصہ آیا ، میں نے کہا میں نے تمہیں طلاق دی، میں نے تمہیں طلاق دی، اتنا ہی بولا تھا اس نے فون کاٹ دیا، میں نے دوبارہ فون کیا تو اس کی بہن نے اٹھایا ، میں نے کہا کہ اسپیکر آن کریں اور انہوں نے اسپیکر آن کیا تو میں نے بولا․․․ میں نے تمہیں طلاق دی ، میں نے تمہیں طلاق دی ، میں نے تمہیں طلاق دی، یہ ان کے گھر میں کسی نے نہیں سنا تھا، تنہا لڑکی نے ، نہ باقی لوگوں نے ، شور بہت تھاتو آواز نہیں گئی ،صرف لڑکی نے ایک دفعہ سنا، لیکن میں نے تین دفعہ یہ الفاظ استعمال کئے اور اس وقت وہ حمل سے بھی تھی، تو اب میں نے یہ پوچھنا ہے کہ کیا طلاق ہوگئی؟ یا کوئی کفارہ وغیرہ دیدوں اس کا کہ ہم ایک ہوجائیں؟ کچھ لوگوں نے کہا ہے کہ ایک ہی سانس میں طلاق نہیں ہوتی ہے ، مکروہ ہوگئی ہے، پر طلاق نہیں ہوئی ، اب مجھے کچھ سمجھ میں نہیں آرہا ہے ۔ میں چاہتاہوں کہ میری بیوی مجھے مل جائے۔ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    سوال: پندرہ اکتوبر کو میری شادی ہوئی تھی، میری بیوی کہتی تھی میں نہیں جاؤں گی ، آپ کی امی کے گھر ملنے جاؤں گی ، لیکن رہنے نہیں جاوٴں گی ، میں اپنی امی کے پاس آگیا، پھر میرے بڑے بھائی نے زور دیا کہ جب وہ نہیں آرہی ہے تو اس کو چھوڑ دو ، میں نے اپنی بیوی کو فون کیا اور کہا کہ آجاؤ ، اس نے جواب دیا ، میں نہیں آوٴں گی ، مجھے غصہ آیا ، میں نے کہا میں نے تمہیں طلاق دی، میں نے تمہیں طلاق دی، اتنا ہی بولا تھا اس نے فون کاٹ دیا، میں نے دوبارہ فون کیا تو اس کی بہن نے اٹھایا ، میں نے کہا کہ اسپیکر آن کریں اور انہوں نے اسپیکر آن کیا تو میں نے بولا․․․ میں نے تمہیں طلاق دی ، میں نے تمہیں طلاق دی ، میں نے تمہیں طلاق دی، یہ ان کے گھر میں کسی نے نہیں سنا تھا، تنہا لڑکی نے ، نہ باقی لوگوں نے ، شور بہت تھاتو آواز نہیں گئی ،صرف لڑکی نے ایک دفعہ سنا، لیکن میں نے تین دفعہ یہ الفاظ استعمال کئے اور اس وقت وہ حمل سے بھی تھی، تو اب میں نے یہ پوچھنا ہے کہ کیا طلاق ہوگئی؟ یا کوئی کفارہ وغیرہ دیدوں اس کا کہ ہم ایک ہوجائیں؟ کچھ لوگوں نے کہا ہے کہ ایک ہی سانس میں طلاق نہیں ہوتی ہے ، مکروہ ہوگئی ہے، پر طلاق نہیں ہوئی ، اب مجھے کچھ سمجھ میں نہیں آرہا ہے ۔ میں چاہتاہوں کہ میری بیوی مجھے مل جائے۔ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 58194

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 271-271/Sd=6/1436-U اگر آپ کو اقرار ہے کہ آپ نے فون پر اپنی بیوی کو تین طلاق دی ہے، تو شرعاً آپ کی بیوی پر تین طلاق واقع ہوگئی چاہے بیوی نے تینوں مرتبہ طلاق کے ا لفاظ نہ سنے ہوں، وقوعِ طلاق کے لیے بیوی کا سننا شرط نہیں ہے، آپ دونوں کا رشتہٴ نکاح بالکلیہ منقطع ہوگیا، اب حلالہٴ شرعی کے بغیر مطلقہ بیوی سے دوبارہ نکاح کی کوئی صورت نہیں ہے، ایک سانس میں تین طلاق دینے سے بھی تین ہی طلاق واقع ہوتی ہے، بعض لوگوں نے جو آپ سے کہا، وہ غلط کہا، فَإِنْ طَلَّقَھَا فَلَا تَحِلُّ لَہُ مِنْ بَعْدُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ (البقرة: ۲۲۹-۲۳۰) وفي سنن أبي داود: فطلَّقہا ثلاث تطلیقات عند رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، فأنفذہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (سنن أبی داود: کتاب الطلاق، باب اللعان: ۲/ ۳۰۶، قال الشوکاني: رجالہ رجال الصحیحین (نیل الأوطار: ۷/ ۶۶، کتاب اللعان) وقال الجصاص الرازي: فالکتاب والسنة وإجماع الأمة توجب إیقاع الثلاث معًا وإن کانت مبہمة (أحکام القرآن: ۱/۳۸۸) وقال العیني: ذہب جماہیر العلماء من التابعین ومن بعدہم علی أن من طلّق امرأتہ ثلاثًا، وقعن، ولکنہ یأثم (عمدة القاري: ۲/۲۳۰، کتاب الطلاق) وقال في الہندیة: إذا قال لامرأتہ: أنت طالق وطالق وطالق،ولم یعلقہ بالشرط، إن کانت مدخولةً طلقت ثلاثا (الفتاوی الہندیة: ۱/۳۵۵)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند